Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طویل عرصے بعد آرمی چیف کے لیے سینیارٹی کا اصول مدنظر

آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے وزیراعظم نے اتحادیوں سے مشاورت کی تھی۔ فوٹو: پی ایم ہاؤس
حکومت کی جانب سے جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے طور پر تعیناتی سے ایک عرصے بعد پاکستان آرمی کی قیادت سینیئر ترین جرنیلوں کے سپرد کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ جی ایچ کیو کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری میں جنرل عاصم منیر کا نام پہلے نمبر پر تھا اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دوسرا نمبر تھا۔
اس طرح سنیارٹی لسٹ میں پہلے اور دوسرے نمبر کو اہم عہدوں کے لیے ترجیح دی گئی ہے۔
اس سے قبل وزرائے اعظم سنیارٹی لسٹ میں سے چوتھے اور ساتویں نمبر تک کے لیفٹیننٹ جنرلز کو بھی آرمی چیف کے عہدے کے لیے چنتے رہے ہیں۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 2016 میں تقرری کے وقت ان کا نام جی ایچ کیو کی بھیجی گئی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھا۔ 
گزشتہ چند ماہ میں وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت حکومتی وزرا کہتے رہے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی میں سنیارٹی کو ترجیح ملنی چاہیے جبکہ اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان میرٹ پر تقرری پر زور دیتے رہے ہیں۔ 
نواز شریف کا فیصلہ؟
آرمی چیف کی تعیناتی کے اہم فیصلے سے دو ہفتے قبل وزیراعظم شہباز شریف اچانک مصر سے آتے ہوئے لندن روانہ ہو گئے تھے جہاں ان کے بھائی اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف مقیم ہیں۔
دونوں بھائیوں میں دو روز طویل مشاورت ہوئی جس میں مریم نواز سمیت پارٹی کے اہم رہنما شریک تھے۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق اس ملاقات میں آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے تفیصلی صلاح مشورہ کیا گیا۔

اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ فوٹو: پی ایم ہاؤس

پاکستان واپسی پر وفاقی وزرا کہتے نظر آئے کہ آرمی چیف کی تعیناتی میں سنیارٹی کا اصول مدنظر رکھا جائے گا جس سے اشارہ مل گیا کہ جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کا فیصلہ نواز شریف کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔
لندن سے واپسی پر شہباز شریف کورونا کی وجہ سے قرنطینہ میں چلے گئے جبکہ تعیناتی سے چند روز قبل میاں نواز شریف لندن سے خاندان کے ہمراہ یورپی ممالک چلے گئے تھے۔ 
آصف زرداری کی اینٹری 
آرمی چیف کی تقرری سے چند دن قبل جب تعیناتی کی سمری میں تاخیر سامنے آ رہی تھی تو ہر طرح کی افواہوں کا بازار گرم ہو گیا اور شاہد خاقان عباسی اور رانا ثنا اللہ جیسے حکمران جماعت کے رہنماؤں نے ٹی وی پر آ کر ایسے بیانات دیے جس سے تاخیر پر تشویش کا تاثر ابھر رہا تھا۔ 
اسی دوران اس حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والے پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف زرداری منظر پر آئے اور وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے۔
ان کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد فیصلہ ہوا کہ بدھ کو وزیراعظم اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلائیں گے اور جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں بھی آصف زرداری نے سب سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا تھا کہ آصف زرداری نے بہت اچھی تجویز دی ہے جس پر عمل ہو گا۔
تاہم ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے کیا تجویز دی تھی۔

شیئر: