Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسم سرما میں یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی شدت کم ہو گی: امریکی خفیہ ایجنسی

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ فوجی مہم کے حوالے سے روس میں عوامی حمایت میں کمی واقع ہو رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ موسم سرما میں روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی شدت کم ہوگی۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق کچھ لوگوں کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مشیر انہیں جنگ کے بارے میں بری خبریں نہیں دے رہے۔ ایرول ہینز نے ان الزامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ روسی فوج کو ردپیش چیلنجز کے حوالے سے زیادہ باخبر ہیں۔
سنیچر کو کیلی فورنیا میں ریگن نیشنل ڈیفنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں (پوتن کو) پتا ہے کہ روس کو کس قدر چیلنجز کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایمانداری سے کہیں تو ہمیں جنگ کی شدت کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔‘
اتوار کو برطانوی وزارت دفاع نے ایک آزاد روسی میڈیا کے ادارے ’میڈوزا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فوجی مہم کے حوالے سے روس میں عوامی حمایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
میڈوزا کے سروے کے مطابق روس میں 55 فیصد لوگوں نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی، جبکہ 25 فیصد نے جنگ جاری رکھنے کا کہا۔
گزشتہ چند ہفتوں سے روسی فوج یوکرینی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے اور خیرسن میں شیلنگ کر رہی ہے جسے یورینی فوج نے آٹھ ماہ کے بعد آزاد کروا تھا۔
سنیچر کو یوکرین کے صدر نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا روسی تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل کرنا ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سنجیدہ فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس سے دہشت گرد ریاست کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘
واضح رہے کہ سنیچر کو صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر میزائل حملے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون اور یورپی یونین نے روس سے درآمد کیے جانے والے تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک محدود کی تھی۔

جی سیون اور یورپی یونین کی جانب سے تیل کی نئی قیمت اور روسی خام تیل کی تجارت پر پابندی پیر سے نافذالعمل ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی سیون اور یورپی یونین کی جانب سے تیل کی نئی قیمت اور روسی خام تیل کی تجارت پر پابندی پیر سے نافذالعمل ہوگی۔
تجارتی پابندی کے بعد یورپی یونین کو بحری جہازوں کے ذریعے ترسیل ہونے والا روسی خام تیل بھی درآمد نہیں ہو سکے گا جس سے روس کے جنگی وسائل کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
روس نے سنیچر کو جی سیون کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جن ممالک نے اس کی حمایت کی ہے ان کی تیل کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔

شیئر: