Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی سیون نے روسی تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک محدود کر دی

نئی پابندیوں کے بعد روسی خام تیل یورپی یونین کو نہیں درآمد ہو سکے گا۔ فوٹو: روئٹرز
صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر میزائل حملے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون اور یورپی یونین نے روس سے درآمد کیے جانے والے تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک محدود کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی سیون اور یورپی یونین کی جانب سے تیل کی نئی قیمت اور روسی خام تیل کی تجارت پر پابندی پیر سے نافذالعمل ہوگی۔
تجارتی پابندی کے بعد یورپی یونین کو بحری جہازوں کے ذریعے ترسیل ہونے والا روسی خام تیل بھی درآمد نہیں ہو سکے گا جس سے روس کے جنگی وسائل کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
جی سیون نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’جی سیون اور آسٹریلیا کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے کہ سمندر سے حاصل ہونے والے روسی خام تیل کی زیادہ سے زیادہ قیمت 60 ڈالر فی بیرل ہو گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ جی سیون ممالک اپنے وعدے کے مطابق یوکرین جنگ کو روس کے لیے منافع کمانے کا ذریعہ بنانے سے روک رہے ہیں اور عالمی توانائی مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں تعاون کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی نئی قیمت سے صدر ولادیمیر پوتن کی یوکرین جنگ کو فنڈ کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوگی۔
عالمی مارکیٹ میں روسی خام تیل کی نئی قیمت طے کرنے کا مقصد روس کے جنگی اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچانا ہے اور آمدنی کو کم کرنا ہے۔
امریکی سیکرٹری خزانہ جینٹ ییلن کا کہنا ہے کہ قیمت محدود ہونے سے کم اور متوسط آمدن والے ممالک کو فائدہ پہنچے گا جو توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
’روس کی معیشت سکڑ رہی ہے جبکہ بجٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، قیمت محدود ہونے سے صدر پوتن کے آمدنی کمانے کے سب سے اہم ذریعے پر فوری اثر پڑے ہوگا۔‘
دوسری جانب صدر پوتن نے جرمن چانسلر اولاف شولس سے گفتگو میں کہا کہ یوکرین کے انفراسٹرکچر پر میزائل حملے ناگزیر ہیں۔
صدر پوتن نے مزید کہا کہ یوکرین کی جانب سے سے روسی انفراسٹرکچر پر حملوں کے جواب میں ماسکو ایسے اقدامات اٹھانے پر مجبور ہے۔

شیئر: