Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی فرنٹ لائنز پر شدید لڑائی، ’مقابلے کے لیے تیار رہیں‘

روسی حملوں کے نتیجے میں لاکھوں یوکرینی شہری بجلی اور ہیٹنگ سے محروم ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوج اور عوام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر زیلنسکی نے ایسے وقت پر بیان دیا ہے جب پہلے ہی روس کی جانب سے توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں شہری بجلی، پانی اور ہیٹنگ کی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ برفباری کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
یوکرینی صدر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’دہشت گرد نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اور یہ سچ ہے کہ وہ ایسا کرنے جا رہے ہیں۔ اور جب تک ان کے پاس میزائل موجود ہیں، بدقسمتی سے وہ آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ آئندہ ہفتہ بھی گزشتہ ہفتے کے جتنا ہی مشکل ہو سکتا ہے۔‘
دارالحکومت کئیف کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجلی، پانی اور ہیٹنگ کی بحالی کا کام مکمل ہونے کے قریب ہے تاہم طلب میں اضافے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہوا کرے گی۔
فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے حالیہ ہفتوں میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنا کر روس نے یوکرینی شہریوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے مذاکرات سے انکار کرنے کی وجہ سے توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

 مشرقی ڈونیٹسک میں روس نے درجنوں دیہاتوں کو شیلنگ کا نشانہ بنایا۔ فوٹو: روئٹرز

یوکرین کی مسلح کمانڈ کے مطابق روس نے دنیپرو کے علاقے پر چار میزائل حملے کیے ہیں جبکہ شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق یوکرین میں اکثر مقامات پر فرنٹ لائنز پر شدید لڑائی جاری ہے بالخصوص مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں۔
یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کا کہنا ہے کہ مشرقی ڈونیٹسک میں روس نے درجنوں کی تعداد میں دیہاتوں کو شیلنگ کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب شمال مشرقی خیرسن میں ان علاقوں کے قریب شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے جو ستمبر اور اکتوبر میں یوکرینی افواج نے روس کے قبضے سے واپس لیے تھے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ نومبر کے آغاز میں روس نے یوکرین کے علاقے خیرسن سے اپنی فوج واپس بلا لی تھی جسے یوکرین کی’غیرمعمولی فتح‘ قرار دیا گیا۔ خیرسن شہر وہ واحد علاقائی دارالحکومت ہے جس پر روس نے حملے کے بعد قبضہ کیا تھا اور یہ یوکرین کے جوابی حملے کا مرکز رہا ہے۔

شیئر: