Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی سفارت خانوں کو ’خون آلود‘ پارسلز موصول، ’اندر جانوروں کی آنکھیں تھیں‘

پارسلز موصول ہونے کے بعد سفارت خانوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپ کے متعدد ممالک میں یوکرین کے سفارت خانوں کو ’خون آلود‘ پارسل بھجوائے گئے ہیں اور ڈبوں کے اندر سے جانوروں کی آنکھیں برآمد ہوئی ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق میڈرڈ میں یوکرینی سفارت خانے کو جمعے کو ایسا ہی ایک پارسل موصول ہوا، جس کے اندر جانوروں کی آنکھیں تھیں اور ڈبہ خون آلود تھا۔
یوکرین اور سپین کے حکام کا کہنا ہے کہ پارسلز کا یہ سلسلہ صرف ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ متعدد ممالک میں یوکرین سفارت خانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔
اخبار کے مطابق جمعے کو پارسل آنے کے بعد سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں واقع یوکرینی ایمبیسی کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا گیا اور اردگرد کے علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا جس میں سراغ رساں کتوں کی مدد بھی لی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک 17 سفارت خانوں کو بم سے اڑنے کی دھمکیوں کے علاوہ ایسے لفافے موصول ہو چکے ہیں جن میں گائیوں اور سؤروں کی آنکھیں تھیں۔
خیال رہے چند روز قبل میڈرڈ میں یوکرینی سفارت خانے کے ایسے لفافے بھیجے گئے تھے جن کو کھولنے پر دھماکہ ہوا تھا اور سفارت خانے کا ایک اہلکار معمولی زخمی ہوا تھا۔

روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے جنگ جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان اولیگ نیکولنکو کا کہنا ہے کہ ہنگری، نیدرلینڈز، پولینڈ، کروشیا اور اٹلی میں سفارت خانوں اور نیپلز، کراکو اور برنو کے قونصلیٹس کو بھیجے جانے والی پیکٹس کو کسی محلول سے بھی تر کیا گیا تھا اور ان میں سے تیز ناگوار بو آ رہی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس میں چھپے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے تمام سفارت خانوں اور قونصلیٹس کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ویٹیکن سٹی میں یوکرینی سفیر کی رہائش گاہ کے دروازے پر توڑ پھوڑ کی گئی اور قازقستان میں سفارت خانے میں بم کی موجودگی کی جھوٹی دھمکی دی گئی۔
یہ پارسلز ان چھ دھمکی آمیز خطوط کے بعد سامنے آئے ہیں جو میڈرڈ میں یوکرینی ایمبیسی، وزیراعظم پیڈرو اور میڈرڈ میں امریکی ایمبیسی کو بھجوائے گئے تھے۔
پارسلز اور خطوط ملنے کے بعد سپین کے حکام نے سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔
 خیال رہے رواں سال 24 فروری کو روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے۔
روس یوکرین پر اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ یوکرین خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔

شیئر: