Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ کے حکم پر نئی جے آئی ٹی تشکیل

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (آئی جے ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے جمعرات کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے نئی جے آئی ٹی کے نوٹیفیکیشن میں مختلف اداروں سے افسران شامل ہیں۔
ٹیم میں پولیس سے ڈی آئی جی ساجد کیانی، آئی بی سے وقار الدین سید، ایف آئی اے اویس احمد، ایم آئی سے مرتضٰی کمال اور آئی ایس آئی سے محمد اسلم شامل ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے منگل کو صحافی ارشد شریف کے قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
بدھ کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے قائم کی گئی خصوصی جے آئی ٹی مسترد کرتے ہوئے نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ 
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’سپیشل جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی، ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے جائیں۔ جے آئی ٹی میں ایسا افسر نہیں چاہتے جو آزاد نہ ہو، کسی کا دباو لینے والا ہو یا اُن افراد سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق رکھتا ہو جن کے اس مقدمے میں نام آ رہے ہیں۔‘  
سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔
بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے فوری طور پر ایف آٗئی درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔ جس کے بعد اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں تین افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی
ایف آئی آر میں تین افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جن میں وقار احمد، خرم احمد اور طارق احمد وصی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ’ارشد شریف کی لاش کینیا سے پاکستان لائی گئی تھی اور بذریعہ میڈیکل بورڈ اس کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’میڈیکل بورڈ کی جانب سے چار نمنونے لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔‘
’ارشد شریف کی کینیا میں موت کی اعلٰی سطح پر انکوائری ہو رہی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘ارشد شریف کی موت آتشیں اسلحے کا فائر لگنے سے ہوئی، انہیں کینیا میں قتل کیا گیا۔‘
خیال رہے 24 اکتوبر کو سینیئر صحافی ارشد شریف کی کینیا کے شہر نیروبی میں ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔
 

شیئر: