Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون نے شادی کے 33 سال بعد عدالت کے ذریعے حق مہر حاصل کر لیا 

اپیل کورٹ نے بھی عائلی امور کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی ہے(فائل فوٹو ٹوئٹر)
سعودی خاتون نے شادی کے 33 سال بعد عائلی امور کی عدالت کے ذریعے حق مہر حاصل کر لیا۔
عکاظ اخبار کے مطابق سعودی خاتون نے عائلی امور کی عدالت میں درخواست کی کہ’ شادی 33 برس قبل ہوئی تھی۔ اب نکاح فسخ ہو گیا ہے۔ نکاح نامے میں تحریر پچاس ہزار ریال مہر دلوایا جائے۔‘
خاتون نے مہر کے حوالے بتایا کہ ’نکاح نامہ تحریر کرتے وقت میرے والد نے کہا تھا کہ مہر کی رقم وصول کرلی لیکن ایسا نہیں ہوا تھا۔ طویل عرصے خاموشی اس لیے اختیار کی کیونکہ میرا شوہر شیئر مارکیٹ میں کام کرتا تھا اور اسے نقدی کی ہر وقت ضرورت رہتی تھی‘۔ 
سعودی خاتون نے یہ بھی کہا کہ ’سابق خاوند اکثر سفر میں رہتا تھا اور جاتے ہوئے یہ وعدہ دہراتا تھا کہ واپسی پر مہر کی رقم ادا کردوں گا۔ یہ بھی اصرار کرتا تھا کہ تم ملازمت چھوڑ دو۔ تمہیں جو نقصان ہوگا وہ میں پورا کروں گا‘۔ 
’خاتون نے بتایا کہ ’ملازمت سے استعفے کے بعد اینڈ آف سروس کی مد میں ملنے والی رقم  سابق شوہر نے گھر بنانے اور اسے فرنشڈ کرنے کے نام پر لی اوریہ رقم بھی اب تک واپس نہیں کی‘۔
آن لائن عدالتی کارروائی کے دوران خاتون کے سابق شوہر نے بتایا کہ ’ہمارے درمیان طلاق ہو چکی ہے مگر حق مہر ادا نہ کرنے کا دعوی سو فیصد غلط ہے۔ 33 برس  تک مہر کی رقم کے بارے میں مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ  سے باہر ہے‘۔

سعودی خاتون نے موقف اختیار کیا کہ’ میں نے جو کچھ کہا ہے سچ ہے(فوٹو العربیہ)

سابق شوہر کا کہنا تھا کہ ’میں نے دوسری شادی کر لی اسی لیے مہر کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا ہے‘۔
سابق شوہر نے یہ بھی کہا کہ ’اگر اس کی سابق بیوی حلفیہ  بیان دے اور کہے کہ اسے مہر نہیں ملا تو میں حق مہر ادا کر دوں گا۔‘
سعودی خاتون نے موقف اختیار کیا کہ ’میں نے جو کچھ کہا ہے سچ ہے۔ اس کے سوا کوئی ثبوت نہیں اور حلفیہ بیان دینے کے لیے تیار ہوں‘۔ 
جج نے خاتون سے حلفیہ بیان لینے کے بعد سابق خاوند کو پچاس ہزار ریال حق مہر ادا کرنے کا حکم دیا۔
اپیل کورٹ نے بھی عائلی امور کورٹ کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔

شیئر: