Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہروب کے باعث ڈی پورٹ ہونے والے عمرہ ویزے پر آسکتے ہیں؟

ڈی پورٹ ہونے والے کارکنوں پرتاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی ہے(فوٹو ٹوئٹر جوازات)
سعودی عرب میں ’ہروب‘ کی اصطلاح ایسے غیر ملکی کارکنوں پرعائد کی جاتی ہے جو اپنے اسپانسرز کے پاس کام نہیں کرتے اوروہ اس کی مرضی کے بغیر فرارہوکردوسری جگہ کام کرتے ہیں جوغیر قانونی عمل ہے۔ 
جن غیرملکی کارکنوں کے خلاف ہروب فائل کیا جاتا ہے محکمہ پاسپورٹ میں ان کی فائل سیز کردی جاتی ہے۔ 
 ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سعودی عرب سے واپس آئے ہوئے 6 برس ہو گئے، ہروب کے کیس کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا، کیا اب عمرہ ویزے پرجاسکتے ہیں؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ امیگریشن قوانین میں ترمیم کے بعد مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والے غیرملکی کارکنوں پرتاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کی جاتی ہے ایسے افراد کسی بھی ویزے پرمملکت نہیں آسکتے‘۔ 
واضح رہے ڈیپوٹیشن سینٹر جسے عربی میں شعبہ ترحیل کہا جاتا ہے کے ذریعے ملک بدر کیے جانے والے غیرملکیوں پرعائد کی جانے والی پابندی کا نفاذ رواں برس کے آغاز سے کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ڈی پورٹ ہونےوالوں پرپابندی محدود مدت کےلیے عائد کی جاتی تھی۔ 
امیگریشن قانون میں ترمیم کے بعد اس کا اطلاق ہرشخص پرکیاجاتا ہے خواہ اسے ماضی میں یعنی قانون میں ترمیم سے قبل ہی ڈی پورٹ کیا گیا ہو۔ 
 خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک شخص نے استفسارکیا کہ ’ خروج وعودہ پرتین برس قبل پاکستان گیا تھا بعدازاں واپس مملکت نہیں گیا کیا اب دوسرے ورک ویزے پرسعودی عرب جاسکتے ہیں؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ ایسے افراد جو خروج وعودہ پرجاکرواپس نہیں آتے انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے‘۔ 
خرج ولم یعد کی کیٹگری خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کےلیے مخصوص ہے۔ 

خروج وعودہ کی خلاف ورزی  پر تین برس کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے( فائل فوٹو اے پی)

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی جن افراد پرلاگو ہوتی ہے انہیں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے۔ 
خیال رہے تین برس کی پابندی کے حوالے سے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ اس مدت کا تعین خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد سے کی جاتی ہے۔ 
بعض افراد مدت کا تعین مملکت سے روانہ ہونے کی تاریخ سے کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بعدازاں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
پابندی کی مدت میں چند دن بھی باقی ہونے کی صورت میں ایسے افراد کو مملکت میں داخل نہیں ہونے دیاجاتا۔   
اس امرکا بھی خیال رکھا جائے کہ سعودی عرب میں قمری کیلنڈررائج ہے جس کی تاریخیں پاکستان سے مختلف ہوتی ہیں اس وجہ سے بھی مدت کا تعین کرنے میں غلطی ہونے کا قوی امکان رہتا ہے۔
جب بھی خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے تین برس کی مدت کا تعین کریں۔ سعودی عرب میں رائج کیلنڈر کا حساب رکھاجائے تاکہ مدت کے تعین میں غلطی نہ ہو۔ 

شیئر: