Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ کا بڑا اعلان: ’پارٹی شہباز شریف نہیں بلکہ مریم نواز چلائیں گی‘

وزیراعظم شہباز شریف ن لیگ کے صدر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن نے منگل کے روز مریم نواز شریف کو نہ صرف پارٹی میں سینیئر نائب صدر کے عہدے پر ترقی دے دی ہے بلکہ انہیں پارٹی کا چیف آرگنائزر بھی مقرر کر دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی تیس سالہ سیاسی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کسی خاتون کو پارٹی کا چیف آرگنائزر بنایا گیا ہے۔ جبکہ سینیئر نائب صدر کے عہدے پر بھی وہ پارٹی کے اندر پہلی خاتون ہیں جو اس عہدے تک پہنچی ہیں۔
چیف آرگنائزر کے طور پر اب ان کے پاس اختیار ہو گا کہ وہ پارٹی کی تنظیم نو بھی کر سکیں گی اور پارٹی کے انتخابات بھی کال کر سکیں گی۔ اس سے پہلے وہ پارٹی کے 16 نائب صدور میں سے ایک تھیں۔
مریم نواز سے پہلے مسلم لیگ ن کے پارٹی نظم کے مطابق سینیئر نائب صدور کی تعداد چار تھی۔ شاہد خاقان عباسی، سردار یعقوب ناصر، پیر صابر شاہ اور سرتاج عزیز عہدوں کے اعتبار سے پارٹی صدر شہباز شریف کے بعد آتے ہیں۔ اب ان کے ساتھ پانچویں نائب صدر کے طور مریم نواز شریف کی اضافہ ہوا ہے۔
لیکن مریم نواز کو اضافی طاقت پارٹی کے چیف آرگنائزر کے طور دستیاب ہے۔ اس سے پہلے یہ عہدہ پارٹی میں موجود نہیں تھا۔ پارٹی صدر ہی پارٹی کا چیف آرگنائزر تصور ہوتا تھا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ان دو عہدوں کے بعد پارٹی عملی طور پر مریم نواز کے ہاتھ میں آ گئی ہے۔
مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ ’مریم نواز کو غیر اعلانیہ پارٹی کا چیف ایگزیکٹیو بنانا اس بات کی نشانی ہے کہ اب پارٹی عملی طور پر بھی شہباز شریف نہیں بلکہ مریم نواز چلائیں گی۔ اس وقت جتنے بھی فیصلے لیے گئے اور پارٹی کا سیاسی قد کاٹھ جہاں کھڑا ہے اس کا سبب شہباز شریف سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے اتنا بڑا عہدہ لیا وزیراعظم بنے تو اس کی کوئی قیمت بھی تھی۔ پارٹی کے اندر بھی لوگ مریم نواز کی طرف ہی دیکھ رہے تھے۔‘

مسلم لیگ ن میں خواتین کو اہم عہدے دیے گئے ہین۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مسلم لیگ ن نظریاتی طور پر سینٹر رائٹ یا دائیں بازو کی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ جس نے حالیہ تاریخ میں خواتین کو کلیدی عہدے اور سیاسی فضا فراہم کی۔ پارٹی کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب ہیں تو پنجاب میں پارٹی کی ترجمان عظمیٰ بخاری ہیں۔
مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں خواتین نے سیاست میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح، نصرت بھٹو، بیگم نسیم ولی خان، بے نظیر بھٹو، کلثوم نواز اور اب مریم نواز، ان خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ اپنا لوہا منوایا ہے۔ نہ صرف اپنے خاندانوں کے اندر بلکہ سیاسی افق پر بھی۔ مریم نواز اب پہلے سے طاقتور ہو کر سامنے آئیں گی۔‘
مریم نواز ان دنوں لندن میں قیام پزیر ہیں جہاں مسلم لیگ کے پارٹی قائد نواز شریف پہلے ہی علاج کی غرض سے موجود ہیں۔ سلمان غنی کے مطابق اس وقت مریم نواز کو کلیدی عہدہ دینے کا مطلب ہے کہ سیاسی جنگ کا طبل بج چکا ہے۔
’میری خبر کے مطابق اب مریم نواز واپس آئیں گی جلسے جلوس شروع کریں گی اور نواز شریف کی واپسی کی فضا بنے گی۔ دوسرے لفظوں میں مسلم لیگ ن نے اب اپنے سیاسی پتے شو کرنا شروع کر دیے ہیں۔‘

مریم نواز نے والد کی غیرموجودگی میں ملک بھر میں سیاسی جلسے کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں جمہوری عمل پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ مریم نواز کو پارٹی کے اندر پاور تفویض کرنے کے دو مطالب لیے جا سکتے ہیں۔ ’پہلا تو اس کو صنفی پیرائے میں دیکھا جائے تو یہ ایک خوش آئند بات ہیں۔ اس پارٹی میں بڑے بڑے گھاگ سیاست دان بھی ہیں۔ خود اس خاندان کے اندر بھی دو اور ہم پلہ افراد ہیں۔ شہباز شریف ہیں حمزہ شہباز ہیں لیکن ایک خاتون نے اپنا اہل ہونا باقاعدہ طور پر ثابت کیا ہے۔ اور یہ سب پچھلے چند سال میں ہوا ہے۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کا دوسرا پہلو خالصتا سیاسی ہے ’جس طرح کی جارحانہ سیاست عمران خان کر رہے ہیں میرے خیال میں پورے سیاسی اکھاڑے میں اگر نظر دوڑائیں تو اس کا مقابلہ صرف مریم نواز نے کیا ہے۔ ابلاغ میں لہجے سے لے کر باڈی لینگویج سب اہم ہوتا ہے صرف الفاظ کافی نہیں ہوتے۔ تو میرے خیال میں مسلم لیگ نے محسوس کیا ہے کہ اب اسی میں ہی ان کی سیاسی عافیت ہے کہ مریم نواز پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالیں۔‘
خیال رہے مسلم لیگ ن کی بنیاد 1993 میں نواز شریف نے رکھی تھی۔ تاہم جب ان کو سپریم کورٹ نےایک مقدمے میں نہ صرف وزیراعظم کے عہدے سے برخواست کیا بلکہ تاحیات کسی عوامی عہدے کے لیے ناہل قرار دیا۔ جس کے بعد وہ جب پارٹی کے صدر بنے تو ملک کی سپریم کورٹ نے انہیں اس عہدے سے بھی ہٹا دیا۔ وہ قانونی پر خود کوئی عہدہ نہیں لے سکتے۔

شیئر: