Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسٹیبلشمنٹ کی فون کالز کا سلسلہ مکمل طور پر بند نہیں ہوا: اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ’اسٹیبلمشنٹ کا رویہ تبدیل ہوا یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے فون کالز کا سلسلہ مکمل طور پر بند نہیں ہوا، ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دباؤ ختم ہوگیا یا نہیں۔‘
اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ’فون کالز کا سلسلہ مکمل طور پر بند نہیں ہوا۔‘
 ’ابھی فون کالز کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ ایک ماہ کا وقت ابھی نہیں گزرا اس لیے ان کا رویہ تبدیل ہوا یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے پیر کے روز  اے آر وائے نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’جب سے جنرل عاصم منیر نے فوج کی کمان سنبھالی ہے فرق پڑا ہے، اب نامعلوم کالز نہیں آرہیں اور میڈیا پر بھی عمران خان بلاک نہیں ہو رہے۔‘
 اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف کے درمیان تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ابھی یہ کہنا مشکل ہے، ایک ماہ بھی پورا نہیں ہوا، ابھی تو ابتدائی دن ہیں۔’
’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ویسا ہی دباؤ ہے نہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ دباؤ کم ہوا ہے۔ یہ بات آہستہ آہستہ واضح ہوگی۔ ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ ان کا رویہ تبدیل ہوا ہے یا نہیں، ابھی ہم اس پوائنٹ پر نہیں پہنچے کہ فیصلہ کر سکیں۔‘
تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بیک ’ڈور مذاکرات نہیں ہورہے‘
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ’تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے۔‘
’صدر مملکت نے آئینی عہدے کی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے کردار ادا کیا اور ابھی بھی کر رہے ہوں گے لیکن پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے۔‘

اسد عمر کے مطابق ’صدر مملکت نے آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے کردار ادا کیا اور ابھی بھی کر رہے ہوں گے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

معاشی یا سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے عام انتخابات کی تاخیر قابل قبول نہیں ہوگی
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ ’بلدیاتی انتخابات کا شیڈول یا ڈیڈلائن آئین کے اندر نہیں اس لیے حکومتیں اس میں تاخیر کرتی رہتی ہیں۔‘
’تاہم عام انتخابات کے وقت کا تعین آئین کے اندر موجود ہے اس لیے اس میں تاخیر نہیں ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’2008 کے عام انتخابات کے وقت بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا، سوات میں آپریشن جاری تھا، اس کے باوجود عام انتخابات کروائے گئے۔‘
’سنہ 2013 کے عام انتخابات کے وقت سیلاب کی صورت حال تھی، 2018 میں بھی معیشت کی بری حالت تھی لیکن عام انتخابات وقت پر ہوئے، اس لیے معاشی یا سکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر انتخابات میں تاخیر صرف ایک بہانہ ہوگا۔‘
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ’عام انتخابات کا وقت آئین میں واضح ہے اور تحریک انصاف کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘

اس عمر کہتے ہیں کہ ’عام انتخابات کا وقت آئین میں واضح ہے، پی ٹی آئی کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی’ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

معیشت کو درست سمت میں لانے میں دو سے تین سال لگیں گے
اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ ’موجودہ معاشی بحران میں آئی ایم ایف کے ساتھ فوری طور پر ڈیل کر لینی چاہیے، ہم نے بڑی مشکل سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا تھا۔‘
 ’ایک اچھی امید نظر آرہی تھی کہ آئندہ آئی ایم ایف پروگرام میں نہ جانا پڑے تاہم اب صورت حال ایسی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ’معاشی صورت حال کو بہتر کرنے میں دو سے تین سال لگ جائیں گے اور اگر جلد مینڈیٹ کی طرف نہ گئے تو اتنا ہی زیادہ وقت لگے گا۔‘
’معیشت کی صورت حال کتنی جلدی بہتر ہوگی یہ اس بات پر منحصر ہے کہ انتخابات کتنی جلدی ہوتے ہیں۔‘

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ آئندہ بجٹ موجودہ حکومت پیش کرے، ان کی سیاست دفن ہو جائے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

میری خواہش ہے کہ آئندہ بجٹ موجودہ حکومت پیش کرے
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’میں تو چاہتا ہوں کہ آئندہ بجٹ موجودہ حکومت پیش کرے، ان کی سیاست دفن ہو جائے گی۔‘
’تاہم بدقستمی سے اس کا نقصان ملک کو ہوگا۔ میں یہ پیشین گوئی اپریل سے کر رہا ہوں اور بدقسمتی سے میری دونوں پیشین گوئیاں درست ثابت ہو رہی ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ ’موجودہ حکومت تو چاہتی ہے کہ پاکستان میں آئندہ انتخابات ہی نہ ہوں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عوام کے پاس جانا ہی نہ پڑے۔‘  
’حکومت نے نیب کے قانون میں ترمیم کروا لی، کیسز ختم کروا لیے، اگر حکومت انتخابات کے لیے تیار ہے تو ہم طے کر لیں گے کون سی تاریخ پر الیکشنز کروانے ہیں۔‘

شیئر: