Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی طرف سے مسجد اقصی میں اسرائیلی وزیر کے’ اشتعال انگیز‘ اقدام کی مذمت

اس قسم کی سرگرمیوں سے عالمی امن مساعی سبوتاژ ہورہی ہیں(فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب نے منگل کی صبح مسجد اقصی کے احاطے میں ایک شدید قوم پرست اسرائیلی وزیر کے اشتعال انگیز اقدام کی مذمت کی ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے منگل کو بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب  ایک اسرائیلی عہدیدار کے اشتعال انگیزاقدام کی مذمت کرتا ہے جو مسجد اقصی کمپاونڈ پر حملہ تھا‘۔ 
سعودی دفتر خارجہ نے اس اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے  کہا کہ’ قابض اسرائیلی حکام کی اس قسم کی سرگرمیوں سے عالمی امن مساعی سبوتاژ ہورہی ہیں۔ مقدس مذہبی مقامات کے  احترام کے حوالے سے عالمی روایات اور اصولوں کی مخالفت ہورہی ہے‘۔
 دفتر خارجہ نے سعودی عرب کےغیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ’ مملکت فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ غاصبانہ قبضہ ختم کرانے اور مسئلہ فلسطین کے جامع اور منصفانہ  حل تک رسائی کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کی حامی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ’ سعودی عرب چاہتا ہے کہ 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو اور اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو‘۔ 
اسلامی تعاون تنظیم  (او آئی سی) نے بھی اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند وزیر کی جانب سے مسجد اقصی کے صحنوں کی بے حرمتی کی سخت مذمت کی ہے۔
او آئی سی  نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر ایتمار بن غفیر کا سیکیورٹی فورس کے ساتھ مسجد اقصی میں گھسنا قبلہ اول کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی وزیر نے جو کچھ کیا اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوئے ہیں اور یہ اقدام متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘
او آئی سی نے کہا کہ ’بیت المقدس اس کے باشندوں اور مقدس مذہبی مقامات پر اسرائیلی عہدیداروں کے یومیہ جارحانہ حملوں کی تمام تر ذمہ داری قابض اسرائیلی حکومت پر آتی ہے‘۔ 
اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ’وہ اسرائیل کی ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنا فرض ادا کرے۔ اس قسم کی حرکتوں سے خطے میں مذہبی کشمکش، انتہا پسندی اور عدم استحکام کو ہوا ملتی ہے۔‘

شیئر: