Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کی نئی پابندیوں کا خدشہ، ایرانی کرنسی کی قدر میں کمی

احتجاج شروع ہونے کے بعد سے ریال کی قدر میں 29 فیصد کمی آئی ہے (فوٹو:اے یف پی)
یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے عہدیداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ ایران کی کرنسی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی مظاہرین پر حکومت کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے تناظر میں یورپی ممالک تہران کے 37 عہدیداروں اور تنظیموں پر پابندی عائد کرنے پر بحث کر رہے ہیں۔
عالمی برادری میں ایران کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی وجہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے میں کردار ادا کرنا اور یوکرین میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا سبب بننے والے ڈرونز کی فراہمی بھی ہے۔
یورپی یونین اور تہران کے درمیان تعلقات میں حالیہ مہینوں میں تناؤ پیدا ہوا ہے کیونکہ جوہری مذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
ایران نے متعدد یورپی شہریوں کو حراست میں لیا یے اور مظاہرین کے ساتھ پُرتشدد سلوک اور پھانسی کی سزائیں بڑھانے کی وجہ سے تہران کو تنقید کا سامنا ہے۔
یورپی یونین بلاک کے وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں پہلے سے طے شدہ اجلاس میں تہران پر پابندیوں کے چوتھے پیکج کو اپنانے پر متفق ہونے کے قریب ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ نے بُدھ کو یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ کی فہرست میں ڈالے۔
ملک کی میری ٹائم اتھارٹی نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ ’پاناما کے جہاز کی رجسٹری نے گذشتہ چار برسوں میں ایران کی سرکاری تیل کمپنی سے منسلک 136 بحری جہازوں سے اپنا جھنڈا ہٹا لیا ہے۔

یورپی یونین پہلے ہی 60 سے زائد ایرانی حکام اور اداروں کے اثاثے منجمد کر چکی ہے (فوٹو: روئٹرز)

ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پورے ملک میں مظاہرے جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایران نے ان مظاہروں میں 14 ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے۔
حکام نے ’بدامنی پھیلانے‘ پر چار افراد کو پھانسی دی ہے اور مجموعی طور پر 18 کو سزائے موت سنائی ہے جس سے عالمی برادری میں ایران کے حوالے سے غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
یورپی یونین پہلے ہی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر 60 سے زائد ایرانی حکام اور اداروں کے اثاثے منجمد اور ویزا پابندیاں عائد کر چکی ہے۔
فارن ایکسچینج سائٹ بون باسٹ ڈاٹ کام کے مطابق سنیچر کو ایران کی غیر سرکاری مارکیٹ میں ایک ڈالر چار لاکھ 47 ہزار ریال تک فروخت ہو رہا تھا جو ایک دن پہلے چار لاکھ 30 ہزار کا تھا۔
ملک گیر احتجاج شروع ہونے کے بعد سے ریال کی قدر میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔

شیئر: