Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری

اسرائیلی میڈیا کے مطابق سکیورٹی کابینہ کا اجلاس جمعرات کی شام کو شروع ہوا (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو سامنے آنے والا یہ فیصلہ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیل کی 22 ماہ کی جوابی کارروائیوں میں مزید شدّت کی عکاسی کرتا ہے۔
سکیورٹی کابینہ کے اجلاس سے قبل فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں جب بنیامین نیتن یاہو سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل غزہ کے تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھال لے گا، تو ان کا جواب تھا: ’ہم ارادہ رکھتے ہیں وہاں سے حماس کو ختم کرنے کا، اپنی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے، غزہ کی آبادی کو آزادی دلانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس پر تسلط نہیں چاہتے۔ ہم اسے عرب افواج کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں دھمکی دیے بغیر اس پر صحیح طریقے سے حکومت کریں گی اور غزہ والوں کو اچھی زندگی دیں گی۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سکیورٹی کابینہ کا اجلاس جمعرات کی شام کو شروع ہوا اور توقع کی جا رہی تھی کہ یہ رات تک جاری رہے گا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے ملٹری چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ پر قبضے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد فوج پر مزید دباؤ ڈالے گا۔‘

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم غزہ پر تسلط نہیں چاہتے، ہم اسے عرب افواج کے حوالے کرنا چاہتے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

یرغمالیوں کے بہت سے خاندان بھی اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ مزید کشیدگی ان کے پیاروں کو برباد کر سکتی ہے اور ان میں سے کچھ افراد نے یروشلم میں سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے باہر احتجاج کیا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اس شہر میں کتنے لوگ رہتے ہیں کیونکہ جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں لاکھوں افراد انخلا کے احکامات کے تحت غزہ شہر سے چلے گئے تھے۔
تاہم بہت سے افراد رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران یہاں واپس لوٹ آئے تھے۔
غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے سے بےشمار فلسطینیوں اور تقریباً 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر مزید تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیل پہلے ہی تباہ شدہ علاقے کے تقریباً تین چوتھائی حصے پر قابض ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے اس سے قبل کہا تھا کہ سکیورٹی کابینہ غزہ کے تمام یا ان حصوں پر قبضہ کرنے کے منصوبوں پر غور کرے گی جو ابھی تک اسرائیلی کنٹرول میں نہیں ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور زیادہ تر آبادی بےگھر ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ جو بھی (منصوبہ) منظور ہو گا اسے حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے بتدریج نافذ کیا جائے گا۔
اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ نے غزہ میں ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے، وسیع علاقوں کو تباہ کر دیا ہے اور وسیع پیمانے پر خوراک کا بحران ہے۔
نقل مکانی کرنے والے کیمپ میں رہنے والی مایسا الہیلہ کہتی ہیں کہ ’قبضے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ کوئی غزہ نہیں بچا ہے۔‘
گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مستقبل کی کسی بھی آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کو تباہ کرنے کا پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ فلسطینی علاقوں پر سکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہنا چاہیے۔‘

 

شیئر: