Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علیرضا اکبری کی پھانسی، برطانیہ کا ایران کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان

جیمز کلیورلی کا کہنا ہے کہ دنیا ایران کو دیکھ رہی ہے، اس کا احتساب کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ نے اپنے ایرانی نژاد شہری کو پھانسی دینے پر ایران سے بدلہ لینے اور مزید سخت اقدامات کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس کی حکومت کو ’کمزور اور تنہا‘ قرار دیا ہے۔
 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’علیرضا اکبری کو پھانسی دیے جانے کے بعد برطانیہ نے ایران کے سفارت کاروں کو طلب کیا تھا اور اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری پر پابندی عائد کرنے کے باوجود اپوزیشن کا پاسداران انقلاب پر پابندی کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔
 برطانوی سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی کو پارلیمان میں دیگر کئی مطالبات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں لگائی جانے والی پابندیوں پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہم خود کو صرف ان اقدامات تک محدود نہیں کریں جن کا اعلان کیا جا چکا ہے۔‘
برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم مزید اقدامات کے حوالے سے اپنے بین الاقوانی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔‘

برطانوی پارلیمان میں سیکریٹری خارجہ کو ارکان کی جانب سے ایران مخالف مطالبات کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: روئٹرز) 

برطانوی پارلیمان کے ارکان نے پچھلے ہفتے ایران کی پاسداران انقلاب فورس پر پابندی لگانے اور دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
تاہم حکومت اس معاملے میں ان دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے مستقبل سے کھیل رہی ہے جو اس وقت ایرانی حکومت کی تحویل میں ہیں اور ایران کے جوہری معاہدے کو تزویراتی مقصد کے لیے بحال کرنے کی کوشش میں ہے۔
تاہم اس کے باوجود جیمز کلیورلی نے 61 سالہ علیرضا اکبری کو ایران میں مبینہ طور پر برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دیے جانے کے بعد اس کی قیادت کی کھل کر مذمت کی۔
 

61 سالہ علیرضا اکبر کو 14 جنوری کو ایران میں پھانسی دی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

جیمز کلیورلی نے پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک ایک ایسی کمزور اور تنہا حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو اپنے ہی لوگوں  کو دبانے کے جنون میں مبتلا ہے اور اپنے اقتدار کو کھونے کے خوف سے دوچار ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس (ایرانی) حکومت کے لیے ہمارا پیغام واضح ہے۔ دنیا اس کو دیکھ رہی ہے جس پر اس کا احتساب کیا جائے گا۔ خصوصاً ایرانی عوام کی جانب سے، جن میں سے بہت سے لوگوں کو حکومت نے دبایا اور قتل کیا ہے۔‘
خیال رہے 14 جنوری کو ایران نے جاسوسی کے الزام میں 61 سالہ سابق نائب ایرانی وزیر دفاع علیرضا اکبری کو پھانسی دی تھی جو کہ برطانوی شہریت بھی رکھتے تھے۔

شیئر: