Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں پھانسی کی سزا ریاستی قتل کے مترادف ہے، سربراہ ہیومن رائٹس

اقوام متحدہ کو اطلاع ہے کہ مزید دو افراد کی پھانسی  پرعمل ہونے والا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کے سربراہ  وولکر ترک نے منگل کو کہا ہے کہ ایران نے مظاہروں میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دے کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق وولکر ترک نے اسےعوام کو بنیادی حقوق کے استعمال پر سزا دینے کے لیے مجرمانہ طریقہ کار کو ہتھیار بنانا ریاستی قتل کے مترادف قرار دیا ہے تا کہ عوام میں خوف پیدا کیا جا سکے۔

 وولکر ترک نے  مطالبہ کیا ہے کہ پھانسی کی  سزاؤں کو روکا جائے۔ فوٹو وائس آف امریکہ

ایران میں 16 ستمبر کو کرد خاتون مہسا امینی کی گرفتاری اور زیر حراست ہلاکت کے بعد ردعمل کے طور پر مظاہروں کے سلسلے میں کم از کم چار افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔
ایران کی عدلیہ کی جانب سے کہا گیا  ہے کہ ان افراد کو سیکیورٹی فورسز کے ارکان پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے تاہم اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس گروپ اور دیگر انسانی حقوق کے گروپوں نے اس تیز رفتار عدالتی کارروائی پر تنقید کی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے ملک گیر مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ایک رکن کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں ہفتے کے روز دو افراد کو پھانسی دی ہے اور اس کے بعد سے مزید کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

عوام کو بنیادی حقوق کے استعمال پر سزا خوف پیدا کرنا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو یہ اطلاع ملی ہے کہ مزید دو افراد کو پھانسی دیئے جانے پرعمل درآمد ہونے والا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کے سربراہ  وولکر ترک نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پھانسی کی تمام سزاؤں کو روکا جائے اور اصلاحات کے لیے عوام کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
 

شیئر: