Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کم عمری کی شادی کے خلاف کریک ڈاؤن، ’کارڈ پر تاریخ پیدائش غلط درج ہے‘

پولیس نے دو ہفتوں میں 2 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ فوٹو: اے پی
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سے ضلع ماریگاؤں میں عدم تحفظ اور خوف کی فضا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق چائلڈ میرج یعنی کم عمری کہ شادیوں کی روک تھام کے لیے کریک ڈاؤن میں پولیس اب تک 2 ہزار 258 افراد کو گرفتار کر چکی ہے جس میں ہندو پنڈت اور مسلمان علما بھی شامل ہیں جنہوں نے شادی کروانے میں کردار ادا کیا۔
نمی کا شمار بھی ان ہزاروں ’چائلڈ برائیڈز‘ میں ہوتا ہے جن کی کم عمری میں شادی ہوئی اور اب ان کے شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
نمی نے بتایا کہ جمعرات کی شب 2 بجے کسی نے ان کے دروازے پر دستک دی اور کھولنے پر معلوم ہوا کہ باہر پولیس اہلکار کھڑے ہیں۔
نمی نے گود میں ڈیڑھ ماہ کا بیٹا اٹھایا ہوا تھا اور انتہائی دھیمے لہجے میں بتایا کہ آدھی رات کو پولیس ان کے شوہر کو پکڑ کر لے گئی۔
سترہ سالہ نمی نے تقریباً ڈیڑھ سال قبل اپنے گھر سے بھاگ کر گوپل بسواسی  سے شادی کی تھی۔ 
نمی کے شوہر گوپل بسواسی اپنی اہلیہ سے کچھ سال ہی بڑے ہیں اور اپنے گاؤں میں پکوڑے بیچنے کی دکان چلاتے ہیں۔
گوپل کے بڑے بھائی یودشتر کا کہنا ہے کہ ’ہم بمشکل اتنا کماتے ہیں کہ اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر سکیں۔ اب نمی اور اس کے بیٹے کی دیکھ بھال کون کرے گا۔‘
ایسی ہی کہانی روزینہ خاتون کے بیٹے راجب الحسین کی ہے جنہیں جمعرات کی شام 6 بجے پولیس نے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
روزینہ خاتون بھی اسی پریشانی میں مبتلا ہیں کہ ان کے بیٹے کو اپنی مرضی سے شادی کرنے پر جیل بھگتنا پڑ رہی ہے۔
روزینہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی بہو کم عمر نہیں ہیں لیکن ان کے شناختی کارڈ پر غلط تاریخ درج ہونے کی وجہ سے تمام مسئلہ پیدا ہوا ہے۔
روزینہ خاتون نے بتایا کہ ان کی بہو اپنے آبائی علاقے میں متعلقہ ادارے سے پیدائش کا ریکارڈ نکلوانے گئی ہوئی ہیں۔
محلے والوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ شادی کے وقت اکثر لڑکیاں کم عمر نہیں تھیں لیکن شناختی کارڈ پر غلط تاریخ پیدائش درج ہے۔
ایک علاقہ کمین نے بتایا کہ پولیس نے تمام معلومات مقامی ہیلتھ ورکرز سے حاصل کی ہیں جو شناختی کارڈ پر درج تاریخ کی بنیاد پر آگے بتاتے رہے ہیں۔
انڈین خواتین کے لیے شادی کی کم از کم قانونی عمر 18 جبکہ مردوں کے لیے 21 سال ہے تاہم ملک کے کچھ حصوں بالخصوص آسام میں بچپن کی شادی کا رواج اب بھی عام ہے۔
انڈیا کے تازہ ترین نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق آسام میں 31.8 فیصد خواتین کی شادی ان کی قانونی عمر سے پہلے کر دی گئی تھی جبکہ قومی اوسط 23.3 فیصد تھی۔
آسام کے کچھ اضلاع میں نصف سے زیادہ شادی شدہ خواتین کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی گئی تھی۔
آسام کی حکومت نے کم عمری کی شادی کے خلاف کریک ڈاؤن کی منظوری پچھلے مہینے کے آخر میں دی تھی۔

شیئر: