روم....اٹلی کے غیر آباد گاﺅں کے میئر نے گاﺅں کو آباد کرنے کیلئے جو تجویز پیش کی تھی اور وہاں رہنے والوں کو 2000یورو دینے کا اعلان کیا تھا اس پر ہزاروں لوگوں نے میئر کے دفتر کو ٹیلیفون کال کی اور سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا۔ میئر نے اس پر انہیں جواب دیا ہے کہ وہ فون کال کرنا بند کردیں کیونکہ یہ تو ابھی ایک تجویز تھی۔ یہ گاﺅں ایک پہاڑی پر آباد ہے جس کی کل آبادی 350نفوس پر مشتمل ہے۔ میئر کو اچانک ایک تجویز سوجھی کہ گاﺅں کو آباد کیا جائے کیونکہ یہاں لوگ آباد ہونے سے کتراتے ہیں۔ جیسے ہی اس کا اعلان ہوا لوگوں نے انہیں فون کال کرکے پریشان کرنا شروع کردیا۔ وہاں مکان کا کرایہ صرف ساڑھے 12یورو فی ہفتہ ہے۔ دنیا بھر سے اب تک 17ہزار افراد مقامی کونسل کو فون کرکے میئر کی پیشکش کے بارے میں پوچھ چکے ہیں۔ انکا فیس بک اکاﺅنٹ بھی ختم کردیا گیا جبکہ اب میئر کا کہناہے کہ یہ تو محض تجویز تھی۔ اسکے بارے میں مزید غور وفکر کیا جائیگا اور دو ماہ میںاسے حتمی شکل دیدی جائیگی۔ میں نے حکومت کو اس تجویز سے آگاہ کیا ہے او رجیسے ہی اسکا جواب مل جائیگا۔ حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔میئر کا کہناہے کہ لوگوں نے غلط تاثر لیا تھا کہ انہیں 2ہزار یورو کا بونس، ملازمت اور سستی رہائشی ملے گی۔ مقامی اخبار کے مطابق میئر نے ابھی یہ تجویز حکام کو پیش کی ہے اور جیسے ہی اسکی منظوری ملے گی اس پر حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ میئر نے اپنے پہلے بیان میں کہا تھا کہ وہ فوری رابطہ کریں۔ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے سہیل رانا نے کہا کہ میں تو بڑی خوشی سے اٹلی ہجرت کرجاﺅنگا ؟میئر کو ہندوستان، امریکہ، برطانیہ، ہنگری اور انڈونیشیا تک کے لوگوں نے ٹیلیفون کال کرکے معلومات حاصل کی ہیں۔ اگرچہ گاﺅں میں صرف 4ریستوران ہیں اور وہاں ملازمت کا کوئی موقع نہیں ہے لیکن اسکے باوجود لوگوں نے اتنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔بہت سے لوگوں نے سوال کیا کہ آیا وہاں انٹرنیٹ کا ہائی اسپیڈ کنکشن ہے؟ ایک خاتون تبورا لیو نے کہاکہ اگر وائی فائی کا تیز رفتار کنکشن ہے تو مجھے مقامی طور پر روزگار کی ضرورت نہیں۔ میں وہاں بیٹھ کر بھی کام کرسکتی ہوں مجھے تو 2ہزار یورو انعام کی بھی ضرورت نہیں۔ بس خوبصورت پہاڑ، تازہ ہوا اور شہر سے دور ماحول کی ضرورت ہے۔