Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آب زمزم فلٹریشن کے بعد مسجد الحرام میں کولروں تک کیسے پہنچتا ہے؟

زمزم کو انتہائی محفوظ طریقوں سے ادارہ سقیا تک پہنچایا جاتا ہے۔ (فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں حرمین شریفین کی جنرل پریزیڈنسی کا کہنا ہے کہ’ آب زم زم کو مکمل طور پرمحفوظ بنانے کے لیے اسے جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے صاف کیا جاتا ہے۔‘
جنرل پریزیڈنسی کے مطابق ’پھرانتہائی محفوط طریقوں سے ادارہ سقیا تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ وہ حرمین میں موجود کولروں تک آب زم زم کومنتقل کرسکیں‘۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ادارہ امور حرمین کا کہنا ہے کہ ’آب زمزم کے امورکے نگران ادارے کی جانب سے زمزم کے کنوئیں سے پانی کو نکالنے کے بعد اسے انتہائی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے فلٹریشن کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔‘
’کنویں سے نکالنے کے بعد آب زمزم کو کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ زمزم کے کنویں سے پانی کو دو بڑے پمپوں کے ذریعے نکالا جاتا ہے جس کی فی گھنٹہ مقدار 360 کیوبک میٹر ہوتی ہے۔‘
پہلے مرحلے میں کنویں سے پانی کونکالنے کے بعد اسے شاہ عبداللہ فلٹریشن پلانٹ میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں اسے بڑے ٹینکوں میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں پانی کوابتدائی طور پر فلٹرسے گزارتے ہوئے شاہ عبدالعزیز سبیل کے ٹینکوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
اس مرحلے میں پانی کو سٹیل کے خصوصی پائپ نیٹ ورک جس کی لمبائی تقریبا 4 کلومیٹر ہوتی ہے سے گزارتے ہوئے 5 ہزارکیوبک میٹروالے گنجائش کے بڑے ٹینکوں میں ا سٹور کیا جاتا ہے جہاں سے آب زمزم کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فلٹریشن پلانٹ میں منتقل کیا جاتا ہے۔
شاہ عبدالعزیز سبیل سے فلٹر ہونے والے آب زم زم کو کدی کے مرکز میں موجود 10 ہزار مکعب میٹر والے ٹینکوں میں ذخیرہ کرنے کے بعد اسے 5 لیٹر والے کینز میں بھرنے کے بعد عام لوگوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ 

شیئر: