Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی تقاریر کے بعد غلط فہمی دور کرنے کے لیے بات کی: جسٹس فائز عیسیٰ

فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’بعض لوگوں کو اس پر اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا یا میں نے تقریب میں شرکت کیوں کی؟‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس فائز عیسٰی نے آئین کی گولڈن جوبلی کے سلسسلے میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والے کنونشن میں شرکت کرنے پروضاحت جاری کی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی منانے کے لیے دعوت دی گئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے دعوت قبول کرنے سے پہلے معلومات حاصل کی تھیں اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ صرف آئین اور اس کے بنانے سے متعلق بات کی جائے گی۔‘
’مجھے جو پروگرام بھیجا گیا تھا اس سے بھی اس کی تصدیق ہوئی اور اس نکتے کی وضاحت پہلے میرے عملے نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے کروائی۔’
انہوں نے کہا کہ ’پھر میں نے خود سپیکر سے براہ راست بات کی، جس کے بعد میں نے دعوت قبول کی کیونکہ میں آئین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتا تھا۔‘
جسٹس فائز عیسٰی نے کہا کہ ’تقریب کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ وہ تقریر کریں گے تو انہون نے معذرت کرلی۔‘
’تاہم جب بعض تقریروں میں سیاسی بیانات دیے گئے تو پھر میں نے بات کرنے کے لیے درخواست کی تاکہ کسی ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ ہوسکے اور پھر میں نے بات کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بات باعث حیرت ہے کہ بعض لوگوں کو اس پر اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا یا میں نے آئین کی یاد منانے کی تقریب میں شرکت کیوں کی؟‘
فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ’کنونشن کے منتظمین نے پاکستان کی تاریخ کا ایک خصوصی اہمیت کا حامل دن منانے کے لیے سب کو دعوت دی تھی۔‘

فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ’کنونشن کے منتظمین نے خصوصی اہمیت کا حامل دن منانے کے لیے سب کو دعوت دی تھی‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

’آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کے لیے جشن مسرت ہے۔ یہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا ادارے کا تنہا استحقاق نہیں ہے۔ آئین کی اہمیت سب پر واضح کی جانی چاہیے اور ایسا مسلسل کرنا چاہیے۔‘
قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ’جب پاکستان کے پاس لوگوں کے براہ راست منتخب کیے گئے نمائندوں کا بنایا گیا آئین نہیں تھا تو ملک تقسیم ہوگیا۔‘
’اس مسلسل جاری غلطی کی اصلاح بالآخر 50 سال قبل کی گئی اور لوگوں کے بینادی حقوق تسلیم کیے گئے اور آئین میں درج کیے گئے۔ تمام پاکستانیوں کی نجات آئین کی پابندی میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شہریوں کا بہترین مقاد اس میں ہے کہ تقسیم کے بیچ نہ ہوئے جائیں۔ آئین کا بنایا جانا ہماری تاریخ کے اہم ترین لمحات میں سے ہے جسے منانا ضروری ہے۔‘

شیئر: