Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ساتھ الیکشن: حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کا پہلا دور مکمل

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کے معاملے پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مکمل ہوگیا ہے۔
جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر اور سیدہ کشور زہرا حکومتی وفد میں شامل تھے۔
تحریک انصاف کے وفد کی قیادت وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کی، جبکہ سینیئر نائب صدر فواد چودھری اور سینیٹر سید علی ظفر بھی وفد کا حصہ تھے۔ 
دو گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد حکومتی اور تحریک انصاف کے وفود نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ ’جو بھی فیصلہ ہوگا تمام اتحادیوں کی مشاورت سے ہوگا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات کا دوسرا دور جمعے کی سہ پہر تین بجے ہوگا۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مذاکرات میں اپنا موقف پیش کیا، کوئی ماورائے آئین حل نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم جس جذبے سے بیٹھے ہیں اس کا مقصد مسئلے کا حل نکالنا ہے۔‘
دوسری جانب حکومت کی اتحادی جماعت جے یو آئی ف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کی ہے۔
جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف سے مذاکرات کیوں ہوں؟ عدالت عظمیٰ کیوں 90 دنوں میں پھنس گئی ہے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات پر مجبور کر رہی ہے۔‘

سپریم کورٹ نے حکومت اور پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا کہا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ جمعرات کی صبح چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک مرتبہ پھر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ 
قبل ازیں 20 اپریل کو ہونے والی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ طے کرنے اور معاملہ حل کرنے کا کہا تھا۔ 
جمعرات کے روزچیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔
حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ’چیئرمین سینیٹ نے مذاکرات کے لیے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت اور اپوزیشن سے چار، چار نام مانگے ہیں۔‘ 
انہوں نے عدالت کو مذاکرات پر پیش رفت سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’19 اپریل کو حکومت اور اپوزیشن میں پہلا رابطہ ہوا تھا جبکہ 25 اپریل کو ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کی اسد قیصر سے ملاقات ہوئی۔‘ 

اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ ’حکومت ایک ہی روز الیکشن کا انعقاد چاہتی ہے‘ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن سینیٹ کمیٹی کے ذریعے مذاکرات ایک تاخیری حربہ ہے۔‘
اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات کے معاملے میں صبر اور تحمل سے کام لینا ہوگا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چار اپریل کو حکومت کو حکم دیا تھا کہ ’27 اپریل تک انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔‘
تاہم حکومت نے الیکشن کے لیے رقم جاری نہیں کی اور معاملہ قومی اسمبلی میں لے گئی جہاں فنڈز کے اجرا کی قرارداد مسترد کر دی گئی۔  
گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے پنجاب میں 14 مئی کو ہی الیکشن کے فیصلے پر عمل درآمد پر اصرار کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ’الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ تبدیل نہیں ہو گا۔‘
اس سے قبل فواد چوہدری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’تحریک انصاف مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن حکومت کی طرح سے بات چیت کا ماحول نہیں بنایا جا رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک طرف حکومت مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات کی فضا نہیں بن پاتی۔‘ 

شیئر: