Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈپریشن کے بارے میں متنازع بیان، نواز الدین صدیقی پر تنقید

نواز الدین صدیقی کے مطابق انہیں ذہنی صحت کے مسائل جیسے کہ ڈپریشن کا شہر میں آ کر علم ہوا۔ فوٹو: سکرین گریب
بالی وُڈ کے اداکار نواز الدین صدیقی کی جانب سے ڈپریشن کے بارے میں متنازع بیان پر انہیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق نواز الدین صدیقی نے حالیہ دنوں میں ڈپریشن کے بارے میں بات کی۔
اداکار نے ڈپریشن کو شہری سوچ کی عکاسی قرار دیتے ہوئے اسے امیر لوگوں کی ایجاد کہا۔
نواز الدین صدیقی کا تعلق ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے چھوٹے سے گاؤں بُدھانا سے ہے۔
اپنے گاؤں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے حالیہ دنوں میں بیان دیا کہ ڈپریشن زیادہ تر شہروں کی چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ذہنی صحت کے مسائل جیسے بے چینی، ڈپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر کا شہر میں آ کر علم ہوا۔
میش ایبل انڈیا سے بات کرتے ہوئے انہیں کہا کہ ڈپریشن گاؤں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک خلائی بات ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میں ایسے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں، جہاں میں اگر اپنے والد کو بتاتا کہ مجھے ڈپریشن ہے تو وہ مجھے زناٹے دار تھپڑ رسید کرتے۔ ڈپریشن وہاں نہیں تھا، کسی کو بھی نہیں ہوتا وہاں ڈپریشن، سب وہاں خوش ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ شہروں میں آ کر ہوتا ہے، یہاں پر ہر آدمی اپنے چھوٹے جذبات کو ضرورت سے زیادہ بیان کرتا ہے۔ اگر آپ فٹ پاتھ پر سونے والے کسی مزدور سے پوچھیں کہ ڈپریشن کیا ہے، جب بارش ہوتی ہے وہ تب بھی ڈانس کرتے ہیں۔ انہیں ڈپریشن کا کچھ بھی نہیں پتا ہوتا۔ جب آپ کے پاس پیسے آ جاتے ہیں تو اِس طریقے کی بیماریاں آ جاتی ہیں۔‘

اداکار کے اِن بیانات پر ٹوئٹر صارف ویدِیکا پوڈر کہتی ہیں کہ ’نواز الدین صدیقی کی جانب کتنے مایوس کن بیان دیے گئے ہیں۔ ڈپریشن عمر، جنس، پس منظر، پیشے، قومیت اور ڈومیسائل پر نہیں ہوتا۔ ذہنی صحت امتیاز نہیں کرتی اور نہ ہم کرتے ہیں۔ ایسے کسی کو اپنی نظر سے تولنا خطرناک، باطل اور گمراہ کن ہے۔‘
دیویجا بھاسن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’نواز الدین صدیقی کہتے ہیں کہ ڈپریشن شہری سوچ کی عکاسی ہے جو امیر گھروں میں ہوتا ہے۔ کسی کو دیہاتوں میں ڈپریشن نہیں ہوتا۔ چلیں، کسانوں کی خود کشیوں کو نظر انداز کریں اور پھر آپ کی بات ٹھیک ہے۔ اگر یہ سب کچھ شہری سوچ کی عکاسی ہے، کیا ہمیں اسے شہری سوچ ہونے کے باعث نظر انداز کرنا چاہیے۔‘
نیتن جے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’دوسری جانب نواز الدین صدیقی کہتے ہیں کہ جب وہ اپنے والد کو بتاتے کے انہیں ڈپریشن ہے اور یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ شہری سوچ ہے۔ اداکاری میں اچھے ہیں اور کامن سینس میں صفر ہیں۔ سائنس کہتی ہے کہ ڈپریشن کہیں بھی ہو سکتا ہے۔‘

شیئر: