Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واٹر پستول سے لوٹنے کی کوشش ناکام

نیو پورٹ...... ماہرین نفسیات کا کہناہے کہ پستول اسلئے بھی خطرناک نہیں ہوتا کہ اس سے گولی نکلتی ہے اور جسے گولی لگتی ہے تو وہ زخمی یا ہلاک ہوجاتا ہے بلکہ اسکی شکل ہی اس قسم کی ہے کہ لوگ اس سے ڈر جاتے ہیں۔ پستول اصلی ہو یا نقلی لوگ ایک منٹ کے لئے ضرور گھبرا جاتے ہیں مگر بعض لوگوں کی ہمت اور حاضر دماغی انہیں ہر خطرے سے بچائے رکھتی ہے۔ یہاں ایسا ہی کچھ ایک ڈپارٹمنٹل کی کیشیئر نے اس وقت کر دکھایا جب ایک شخص واٹر پستول لیکر اسٹور میں داخل ہوا اور سیدھا لیڈ ی کیشیئر کے پاس پہنچ کر اس سے کیش اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا او راتنے جارحانہ انداز سے اسے مخاطب کیا کہ اگر اسے رقم نہ ملی تو وہ اسے ہلاک کردے گا لیکن خاتون کیشیئر نے فوری طور پر اپنی حاضر دماغی سے کام لیا او ر کہا کہ اس کے پاس رقم نہیں ہوتی۔ رقم رکھنے کا کمرہ الگ سے پیچھے ہے وہیں سے لاکر دے سکتی ہوں۔ یہ کہتے ہوئے وہ بیحد تیزی سے اپنی پشت پر موجود کمرے میں گھسی اور کمرہ بند کرلیا ا ور وہاں سے پولیس کو اطلاع دیدی جس نے موقع پر پہنچ کراسے گرفتار کرلیا۔ واردات کے وقت اس نے کیشیئر کے پاس ایک پرزہ بھی رکھا تھا جس میں لکھا تھا کہ اس کے پاس پستول ہے۔ تاہم پہلی نظر میں جرات مند کیشیئر بھی نہیں سمجھ سکی کہ وہ جس پستول سے دھمکی دے رہا ہے وہ بچوں کا واٹر پستول ہے اور بچے اسکے ذریعے پانی کی پچکاریاں ایک دوسرے پر پھینک کر خوش ہوتے ہیں۔ 37سالہ ملزم ڈینیئل جونز نے گرفتاری کے بعد اپنے جرم کا اعتراف کیا ۔ عدالت نے اعتراف جرم پر مجرم کو جیل بھیج دیا ہے ۔ جب کیشیئر کیش والٹ والے کمرے میں داخل ہوئی تو اسکی دیکھا دیکھی دوسرے رفقائے کار بھی ادھر ادھر چھپ گئے ۔ صورتحال دیکھ کر ملزم نے بھاگنے کی کوشش کی مگر اتنی دیر میں پولیس وہاں پہنچ چکی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ جس کمرے میں داخل ہوئی تھی اسکا ایک دروازہ سپر مارکیٹ سے متصل ہوٹل میں کھلتا تھا اسلئے وہ بالکل محفوظ تھی۔ ملزم کی ساری کوشش خفیہ کیمرے نے محفوظ کرلی او راس طرح وہ گناہ بے لذت کی پاداش میں جیل چلا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ خاتون کیشیئر نے پولیس کو اطلاع دی تھی ۔ اسمارٹ بننے کیلئے ملزم نے بھی پولیس کو فون کردیا اور گرفتاری کے بعد اس نے کہا کہ اس سے حماقت ہوگئی ہے اسکی مدد کی جائے۔

شیئر: