Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوٹل انرجی نے سعودی عرب میں پہلے سولر پاور پلانٹ کی فنانسنگ مکمل کرلی

119 میگاواٹ کا سولر پلانٹ کنسورشیم کے ذریعے تیار کیا جائے گا (فوٹو: عرب نیوز)
فرانس کی توانائی کمپنی ٹوٹل انرجیز کی جانب سے مملکت میں اپنے پہلے سولر پاور پلانٹ کی  فنانسنگ مکمل کیے جانے کے بعد سعودی عرب میں پائیدار توانائی کی فراہمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق 119 میگاواٹ کا سولر پلانٹ ٹوٹل انرجی، جاپان کی ٹویوٹا سوشو اور سعودی عرب کی الطاقہ قابل تجدید توانائی کے کنسورشیم کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق گروپ نے 2021 اور 2022 کے درمیان ہونے والی نیلامی میں ریاض میں قائم سعودی پاور پروکیورمنٹ کمپنی کے ساتھ اس منصوبے کے لیے بجلی کی خریداری کا معاہدہ حاصل کیا تھا۔
کنسورشیم فوٹو وولٹک پاور پلانٹ کی مالی اعانت کرے گا، اس کی ملکیت کرے گا اور اسے چلائے گا۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ چینی انفراسٹرکچر کمپنی سیپکو 2025 کے اوائل تک ریاض کے جنوب مغرب میں تقریباً 500 کلومیٹر دور وادی الدواسیر میں پلانٹ تعمیر کرے گی۔
ٹوٹل انرجی سعودی عرب کے کنٹری چیئر احمد ترزی نے کہا کہ ’ یہ پراجیکٹ ہماری کثیر توانائی کی کامیاب حکمت عملی کی ایک اور مثال ہے جہاں سعودی عرب میں ہماری طویل موجودگی ہمیں وژن 2030 کے مطابق قابل تجدید توانائیوں کی منتقلی میں فعال طور پر حصہ لینے کے قابل بنا رہی ہے‘۔
وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف کے تحت سعودی عرب کا مقصد اس دہائی کے آخر تک قابل تجدید توانائی سے گھریلو پیداواری صلاحیت کو 50 فیصد تک بڑھانا ہے۔ سعودی عرب 2060 تک کاربن کے اخراج کو صفر تک پہنچانے کے ہدف کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ مئی میں ایس پی پی سی نے عوامی سرمایہ کاری فنڈ کی ملکیت والے بدیل اور ایکوا پاور کے ساتھ شمسی توانائی کے تین نئے منصوبوں کے لیے بجلی کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ تین خود مختار پاور پراجیکٹس 12.2 بلین ریال میں بنائے جائیں گے اور 4.55 گیگا واٹ کی مشترکہ صلاحیت پیدا کریں گے جس سے تقریباً سات لاکھ، 75 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔
مارچ میں ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ نے تجویز کیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات خلیج کی 90 فیصد قابل تجدید توانائی پیدا کر کے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف خطے کی جنگ کی قیادت کر رہے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دونوں ممالک میں نصب شمسی صلاحیت 2016 میں 165 میگاواٹ سے بڑھ کر 2021 کے آخر تک تین گیگا واٹ ہو گئی۔
سعودی عرب دنیا کی سب سے بڑی گرین ہائیڈروجن تنصیبات میں سے ایک بھی تعمیر کر رہا ہے جو  2025 تک فعال ہو جائے گی۔
نیوم پروجیکٹ کا پلانٹ روزانہ 650 ٹن گرین ہائیڈروجن بنائے گا۔ مملکت ینبع، وعد الشمال اور الغط میں مزید اہم ونڈ فارمز بھی بنا رہی ہے۔

شیئر: