Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی اور رابطہ عالم اسلامی کی سویڈن میں قرآن جلانے کی مذمت

سویڈن حکام کی جانب سے اجازت ناموں کے اجرا پر مایوسی کا اظہار کیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی نے سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ 
سویڈن کے حکام کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کے اجازت ناموں کے اجرا  پر سخت مایوسی کا اظہار کیا گیا۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے ایک بیان میں اسٹاکہوم میں عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کے ایک اور واقعے کی شدید مذمت کی اور اسے اشتعال انگیزی  قرار دیا۔ 
حسین طہ نے کہا کہ ’انہیں اس بات سے سخت مایوسی ہوئی کہ سویڈن کے حکام قرآن کو جلانے کے لیے اجازت نامے جاری کررہے ہیں۔‘
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے دو جولائی 2023 کو تنظیم کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس کے اعلامیے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’قرآن کریم کی بے حرمتی سیاسی اورشہری حقوق کے بین الاقوامی منشور کی دفعہ 19 اور 20 کی روح کے منافی ہے۔ اس قسم کی اشتعال انگیزیوں کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔ انہیں اظہار رائے کی آزادی کا نام نہیں دیا جاسکتا جس میں مذہبی منافرت اور اشتعال انگیزی کی ممانعت ہے۔‘
او آئی سی  کے اعلامیے میں یہ بات بھی واضح کی گئی تھی کہ ’رائے اور اس کے اظہار کی آزادی کا حق بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داری سے ادا کیا جاتا ہے۔ رائے اور اس کے اظہار سے مذہبی نفرت، تعصب اور امتیاز پر اُکسانا ممنوع  ہے۔‘
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے تنظیم کی مجلس عاملہ کی اس قرارداد کا بھی تذکرہ کیا جس میں توجہ دلائی گئی ہے کہ ’مذہبی منافرت میں تشدد، عداوت یا امتیازی سلوک پر بھڑکانا شامل  ہے۔‘
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’سویڈن حکومت قرآن کریم کی بے حرمتی کے حوالے سے انتہا پسند افراد اور تنظیموں کو پرمٹ جاری کرنا بند کرے۔ بین الاقوامی قانون کی پابندی کی جائے۔ ایسا اشتعال انگیزسرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔‘
سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے 12 جولائی کو مذہبی منافرت کے حوالے سے منظور کی جانے والی قرارداد کا حوالہ بھی دیا۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ’وہ تنظیم کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس کے اعلامیے پر عمل درآمد کے حوالے سے رکن ملکوں سے مشاورت کررہے ہیں۔ اشتعال انگیزیوں روکنے کے لیے مزید اقدامات پر غور کیا جائے گا۔‘
 ایس پی اے کے مطابق رابطہ عالم اسلامی جنرل سیکریٹریٹ نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کو تمام دینی و انسانی تعلیمات اور روایات کے منافی گھناؤنی حرکت قرار دیا ہے۔ 
ایک بیان میں رابطہ عالم اسلامی نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی کے بہانے سرکاری منظوری سے اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں۔ یہ اظہار رائے کی آزادی نہیں بلکہ اس کی توہین کے دائرے میں آتے ہیں۔‘
علاوہ ازیں سعودی وزارت خارجہ نے جمعے کو مملکت میں متعین سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر احتجاجی یادداشت حوالے کی۔
 ایس پی اے کے  مطابق سعودی دفتر خارجہ نے 20 جولائی 2023 کو سویڈن کے حکام کی جانب سے قرآن کریم کی بے حرمتی اور اس کے نسخے جلانے کے حوالے سے اجازت نامے جاری کرنے کے غیر ذمہ دارانہ عمل کی مذمت کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اسی تناظر میں دفتر خارجہ نے مملکت میں متعین سویڈن کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاجی یادداشت حوالے کی ہے۔‘
احتجاجی یادداشت میں سعودی عرب کی جانب سے سویڈن کے حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ ’ان گھناؤنی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کیے جائیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ سرگرمیاں تمام مذاہب کی تعلیمات کے خلاف ہیں اور یہ بین الاقوامی قوانین و روایات سے بھی مطابقت نہیں۔‘
 احتجاجی یادداشت میں سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’اس قسم کی تمام سرگرمیوں کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی حرکتوں سے مذاہب عالم کے درمیان نفرت کو ہوا ملتی ہے۔‘
خیال رہے کہ سویڈش پولیس نے جمعرات کو سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر سلوان مموکا سمیت دیگر مظاہرین کو ایک مرتبہ پھر قرآن کریم کا نسخہ جلانے کی اجازت دی تھی۔
گذشتہ ماہ عراقی شہری سلوان مموکا نے سٹاک ہوم کی مسجد کے باہر قرآن کریم کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا جس پر مسلمان ممالک کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

شیئر: