Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں مردوں کی اجارہ داری ختم کرنے والی سعودی خاتون

ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں آنے پر تنقید بھی ہوئی۔ (فوٹو اخبار 24)
سعودی خاتون اسما الشھری نے ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں مردوں کی اجارہ داری ختم کر دی۔ سعودی عرب میں ریئل اسٹیٹ کا کام اب تک مردوں کے لیے مختص رہا ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق سعودی معاشرے میں اب خواتین کے لیے ایسے شعبے کھلنے لگے ہیں جو اب تک مردوں کے لیے خاص تھے۔ 
ریئل اسٹیٹ  کا کام شروع کرنے والی اسما الشھری نے بتایا کہ ’وہ اس شعبے میں حادثاتی طور پر آئی ہیں۔ وہ برسہا برس غیر منقولہ جائیدادوں کی فنڈنگ کا کام کرتی رہیں۔ اسی دوران بعض لوگوں نے غیر منقولہ جائیدادیں خریدنے کے لیے خدمات طلب کیں۔ یہیں سے وہ ریئل اسٹیٹ کی دنیا  کا حصہ بنی‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’خواتین کے کام میں اخلاص، ایثار اور باریک بینی ہوتی ہے، یہ ان کا امتیاز ہے‘۔ 
اسما الشھری نے بتایا کہ ’خواتین  کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ صنف نازک کے تقاضوں کو گھریلو امور کے حوالے سے زیادہ سمجھتی ہیں۔ گھر کیسا، کہاں اور کس شکل کا ہو یہ تمام پہلو ایسے  ہیں جن پر مردوں کے مقابلے میں خواتین کی نظر زیادہ گہری ہوتی ہے‘۔ 
ان کا کہنا تھا ’ ریئل اسٹیٹکی دنیا میں آنے پر مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم رفتہ رفتہ سعودی معاشرے نے ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کے طور پر قبول کرلیا‘۔ 
اسماالشھری نے بتایا کہ ’اس حوالے سے مخالفت نہ صرف یہ کہ مردوں کی جانب سے ہوئی بلکہ خواتین بھی اس سلسلے میں پیچھے نہیں رہیں‘۔
 ’ایک مرتبہ ایک خاتون نے رابطہ کرکے اپنا گھر فروخت کرنے کی بات کی اور شرط یہ  لگائی کہ گھر دیکھنے کے لیے مرد آئے گا خاتون نہیں۔ مجھے یہ سن کر برا لگا‘۔ 
 انہوں نے کہا کہ ’بعض ایجنسیوں کے ایجنٹ گھر کے فرضی اشتہار دیتے ہیں اور گاہک سے ایڈوانس وصول کرتے ہیں اور پھر گھر نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ٹہلاتے رہتے ہیں۔ اس سے ریئل اسٹیٹ  کی شناخت متاثر ہورہی ہے‘۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: