Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرائیڈے نائٹ پلان: دو بھائیوں کا کھٹا میٹھا رشتہ اور ٹین ایج کی نادانیاں

فلم میں سدھارتھ کا مرکزی کردار ادا کرنے والے بابل خان آنجہانی اداکار عرفان خان کے بیٹے ہیں (فوٹو: نیٹ فلیک)
نفسیاتی قاتلوں کا کھوج لگاتی، گینگ وار کے جھگڑے نمٹاتی اور معاشرے کی منافقت پر سوال اُٹھاتی فلموں اور ویب سیریز کے جمعہ بازار میں فلم ’فرائیڈے نائٹ پلان‘ سپیشل لمکا ڈرنک کارنر کے سٹال جیسی ہے جہاں آپ شاپنگ سے تھک کر کچھ دیر سانس لینے کو رُکتے ہیں، ٹھنڈا پیتے ہیں اور پھر شاپنگ میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
یہ فلم اپنے تمام دیکھنے والوں سے جُڑی ہوئی نظر آتی ہے کیونکہ جہاں یہ بچپن کی نادانیاں اور لڑکپن کی کارستانیاں یاد دلاتی ہے وہیں مستقبل کی فکر، سکول کے جھگڑے اور کچّی عمر کی محبتوں کا منظر نامہ بھی پیش کرتی ہے۔ بنیادی طور پر فلم ٹین ایج سے گزرتے بچوں کی نفسیات کو موضوع بنا کر فلمائی گئی ہے۔
کہانی دو بھائیوں سے متعلق ہے جن میں بڑے بھائی سدھارتھ کا کردار اداکار بابل خان نے اور چھوٹے بھائی آدتیہ کا کردار امرتھ جایان نے ادا کیا ہے۔ اداکارہ جوہی چاولہ نے ان دونوں بھائیوں کی والدہ کا کردار نبھایا ہے جو بہت کم وقت کے لیے سکرین پر نظر آتی ہیں۔ 
سدھارتھ اپنے آپ میں مگن رہنے والا شرمیلا لڑکا ہے جو اب کالج میں جانے کے لیے پر پر تول رہا ہے۔ فٹ بال کے فائنل میچ میں سکول کی طرف سے کھیلتے ہوئے اچانک اس سے گول ہو جاتا ہے اور شہرت اسے چاروں طرف سے گھیر لیتی ہے جو اس کے لیے پرشان کن ہے۔ چھوٹا بھائی آدتیہ بالکل برعکس شخصیت کا مالک ہے اور توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار رہتا ہے۔
جمعے کی رات سکول کے لڑکے پارٹی رکھتے ہیں اور بچوں کی والدہ میٹنگ کے سلسلے میں شہر سے باہر ہوتی ہیں چانچہ اس رات دونوں بھائیوں کی حرکتوں سے وہ گُل کھل جاتے ہیں جن کا اکثر والدین کو خدشہ ہوتا ہے۔
فلم میں سدھارتھ کا مرکزی کردار ادا کرنے والے بابل خان آنجہانی اداکار عرفان خان کے بیٹے ہیں۔ انھوں نے بالی وڈ میں کام کا آغاز فلم ’قریب قریب سنگل‘ سے بطور کیمرہ اسسٹنٹ کیا تھا جبکہ پہلی مرتبہ فلم ’کلا‘ میں ’جگن‘ نامی کردار سے اداکاری کا آغاز کیا۔
یہ ان کی پہلی سولو فلم ہے جس کا سارا وزن ان کے کندھوں پر ہے جسے انہوں نے بہت سلیقے سے اُٹھایا ہے اور اُن کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔

یہ فلم اپنے تمام دیکھنے والوں سے جُڑی ہوئی نظر آتی ہے کیونکہ جہاں یہ بچپن کی نادانیاں اور لڑکپن کی کارستانیاں یاد دلاتی ہے (فوٹو: نیٹ فلیکس)

بابل خان کے تقریباً تمام انٹرویوز میں ان سے اپنے والد عرفان خان کے بارے میں ضرور بات کی جاتی ہے۔ ایک مرتبہ ان سے پوچھا گیا کہ لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ اب آپ اپنے والد کے جوتوں میں پاؤں رکھیں گے یعنی ان کی نمائندگی کریں گے؟ ان کا جواب تھا کہ ’میرے والد جوتوں کے بجائے ایک بحری جہاز جتنی جگہ چھوڑ گئے ہیں، میں لیٹ بھی جاؤں تو اس میں پورا نہیں آؤں گا۔ مجھے ابھی بہت محنت کرنی ہے۔‘
فلم کے ہدایت کار وٹسال نیلاکنٹن ہیں اور ان کی بطور ہدایتکار یہ پہلی فلم ہے۔ اس سے پہلے وہ اداکار شاہ رخ خان کی فلم ’رئیس‘ میں بطور معاون ہدایت کار کام کر چکے ہیں۔ مشہور ویب سیریز ’مرزا پور‘ کی ٹیم میں بھی وٹسال شامل تھے۔
ایک اعتراض جو اس فلم پر بنتا ہے وہ یہ کہ کہانی کو صحیح طریقے سے ’لوکل‘ نہیں بنایا گیا۔ مثال کے طور پر ’پرام نائٹ‘ کا ذکر کرنا ہالی وڈ فلموں میں تو بنتا ہے لیکن بالی وڈ فلم میں یہ چیز مجھے ہضم نہیں ہوئی۔
سکول اور ہائی سکول کی کہانیوں پر مبنی بہت سی فلمیں تواتر سے ہالی وڈ میں بنتی ہیں لیکن یہاں ہدایت کار وٹسال غلطی کر گئے کیوں کہ فلم کی کہانی لکھنے والوں میں وہ بھی شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے اس حوالے سے فلم پر تنقید کی ہے۔
اس فلم میں جہاں دو بھائیوں کے درمیان لڑائی اور دوستی کی کہانی دکھائی گئی ہے وہیں ذمہ داری نبھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ماں باپ کی عدم موجودگی میں چھوٹے بھائی کو سنبھالنا بڑے بھائی کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن چھوٹوں کو بھی اتنی ہوشیاری نہیں دکھانی چاہیے کہ معاملات بگڑ جائیں۔ 
فلم کے پروڈیوسرز میں اداکار اور موسیقار فرحان اختر بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ان کی بہن زویا اختر بھی عن قریب بالی وڈ کے ’چمکتے ستاروں‘ کے ’دمکتے بچے‘ لے کر ایک ویب سیریز پیش کرنے والی ہیں۔ ٹیلنٹ تو اپنی جگہ بنا ہی لیتا ہے لیکن اقربا پروری کے بغیر بالی وڈ ادھورا نظر آتا ہے۔ 
اس ہلکی پھلکی فلم کی ریٹنگ آئی ایم ڈی بی پر 6.7 ہے اور ووٹ دینے والے 94 فیصد لوگوں نے پسندیدگی کا اظہار کیا ہے جبکہ نیٹ فلیکس پاکستان پر یہ فلم پہلے نمبر پر موجود ہے۔ یہ کوئی ایسا شاہکار نہیں جو آپ کو مدتوں یاد رہے لیکن دیکھتے ہوئے آپ کو سکول کے دنوں کی یاد ضرور دلائے گی۔

شیئر: