Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھ رہنما کا قتل، انڈین حکام و سفارتکاروں میں بات چیت الزام کی بنیاد بنی: کینیڈین حکام

کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا کے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کینیڈا میں انڈین سفارتکاروں کی نگرانی اور ایک اہم اتحادی ملک کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس تمام معاملے سے واقف کینیڈین حکام نے بتایا کہ انڈین حکام اور انڈین سفارتکاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور انٹیلی جنس شیئر کرنے والے اتحادیوں میں سے ایک ملک کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرنے والے ان پانچ اتحادی ممالک میں کینیڈا کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور  نیوزی لینڈ شامل ہیں جن کو ’فائیو آئیز‘ یعنی پانچ آنکھوں کا اتحاد بھی کہا جاتا ہے۔
تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ کس اتحادی ملک نے انٹیلی جنس معلومات فراہم کیں اور نہ ہی انڈین حکام اور سفات کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے حوالے سے تفصیل فراہم کی۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دو روزہ اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تسلیم کیا کہ وہ پیچیدہ سفارتی صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اشتعال انگیزی یا مسائل پیدا کرنے کے خواہاں نہیں لیکن ہم قانون کی بالادستی کی اہمیت پر بالکل واضح ہیں اور کینیڈین شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی واضح ہیں۔‘
گزشتہ روز انڈیا نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا سروس بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور کینیڈا کو اپنا سفارتی عملہ کم کرنے کا کہا تھا۔
یاد رہے کہ انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو رواں سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
رواں ہفتے کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا جس کے بدلے میں انڈیا نے بھی کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کیا۔

انڈیا نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس فی الحال بند کر دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مطالبہ کیا ہے کہ انڈیا ہردیپ سنگھ کے قتل سے متعلق الزامات کو ’انتہائی سنجیدگی‘ سے لے۔
گزشتہ روز انڈیا کی وزارت خارجہ نے کینیڈا میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد ویزا سروس معطل کرنے کا اعلان کیا گیا۔
انڈین وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ ’انڈین سفارتکاروں اور انڈین کمیونٹی کے کچھ حصے جو انڈیا مخالف ایجنڈا کی مخالفت کرتے ہیں انہیں خاص طور پر دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
’لہٰذا انڈین شہریوں کو کینیڈا کے اُن علاقوں اور مقامات پر نہ جانے کا مشورہ دیتے ہیں جہاں اس قسم کے واقعات پیس آئے ہیں۔‘
انڈیا کی جانب سے جاری انتباہ میں کسی مخصوص علاقوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔
ہردیپ سنگھ انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو کم از کم چار کیسز میں مطلوب تھے۔ ان پر شدت پسندی اور ہندو پنڈت کے قتل کے لیے سازش کرنے کے علاوہ علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) تحریک چلانے اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے الزامات تھے۔
تاہم  کینیڈا میں سکھوں کے مفادات کا تحفظ کرنے والی تنظیم ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
انڈین حکومت کینیڈا پر الزامات عائد کرتی آئی ہے کہ وہ سکھ قوم پرستوں کی کارروائیوں کو نظرانداز کرتی ہے جو شمالی انڈیا میں خودمختار ریاست کے قیام کی وکالت کر رہے ہیں۔

شیئر: