Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کریم، اصل منزل کی جانب راہنمائی کا مہینہ

قرآن کریم کو پڑھ کر اسے سمجھیں اور روزانہ کے معاملات کو قرآن کریم کی تعلیماتِ عالی کے مطابق زندگی گزارنے کی حتی المقدور کوشش کریں
* * * *مسز ربانی ۔ جدہ * * * *
رمضان کریم کے حوالے سے بے شمار لیکچرز ، آڈیو ، وڈیو اور کتابوں کی شکل میں ہر جگہ موجود ہیں، بس یہ چاہنے والے پر منحصر ہے کہ وہ کہاں سے معلومات حاصل کرنا پسند کرتا ہے۔ میں نے ایک صاحب کی وڈیوکلپ سنی۔ فرما رہے تھے کہ جہاز میں سفر کرنے والا کتنا ہی پرانا مسافر ہو یا جہاز اڑانے والا کپتان ،تمام معلومات ر کھنے کے باوجود مسافر جہاز میں سوار ہوتے ہی سنتا ہے کہ فلاں جگہ سیفٹی بیلٹ ہے، فلاں جگہ سے ایمرجنسی لینڈنگ ہے، بیلٹ باندھ لیں، اشارہ جلنے تک فلاں کام نہ کریں وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح ایئر ہوسٹس اور کپتان بھی اپنی احتیاطی تدابیر اور سفر سے متعلق تمام ہدایات لے کرہی جہاز پر آتے ہیں ۔تبھی جہاز بحفاظت منزل کی طر ف رواں دواں ہوتا ہے۔ ہماری زندگی کا نظام آسمان سے زمین تک پھیلا ہوا ہے ۔ رب العالمین نے ہمیں یوں ہی بنا کسی مقصد ، بناکسی رہنمائی کے تودنیا میں نہیں بھیجا ۔ اسی لئے ہر سال رمضان کریم کا آنا ، ہر سال لوگوں کا نیکی کی طرف دل کھول کر بڑھنا اور پھر اپنے عزیز و اقارب کا خیال رکھنا کوئی معمولی عمل نہیں ۔ یہ سب رہنمائی ہے اس راستے کی جو اصل منزل ہے ہماری۔ اگر رمضان کریم کی حقیقت صرف روزہ رکھنا ہوتی تو اتنا اہتمام نہ ہوتا ۔
رمضان کریم کی حقیقت قرآن ِ مجیدہے۔ اس ماہ کوبصد اہتمام گزارنے کامقصد یہی ہے۔ انسان اپنی ذات کی تکمیل، اپنے جینے اور مرنے کا مقصد پانا چاہتا ہے تو اسے اس کتا ب’’قرآن مجید‘‘ سے مدد ملے گی ، مکمل اور باقاعدہ سیدھے راستے کی ہدایت ملے گی۔ اب اسے پڑھنا اور دہرانا بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ نے کوئی کتاب لی، اس کو پڑھ لیا صرف اس لئے کہ وہ زبان نئی تھی اور آپ نے اسے پڑھنا سیکھ لیا اور اب آپ اسے پڑھنے پر عبور رکھتے ہیں۔ ہمارا عام طور پر قرآن کریم کے ساتھ یہی معاملہ ہے کہ پڑھنا آگیا توبس کافی ہے۔ ہر لفظ پر ثواب لیتے جائیں ۔ اگر زبان سیکھنا مقصد ہو تو ہمارے بچوں کو دوسری اور تیسری جماعت یا پانچویں تک مکمل اردو، انگلش لکھنا، پڑھنا اور بولنا دونوں آجاتا ہے تو کیا ہم بچوں کو اسکول سے ہٹا لیتے ہیں کہ اب اسے گھر میں دہراتے رہو، پڑھائی ختم ہوگئی ۔
ایسا ناممکن ہے تو پھر ہم اس مبارک مہینے میں اپنی اس مقدس کتاب قرآن کریم کو دہراکر، تین یا چار مرتبہ ختم کر کے خوش کیسے ہوجاتے ہیں؟ کیا ہم اس کا حق ادا کررہے ہیں؟ سوچنے کی بات ہے ۔ اس رمضان مبارک میں کرنے والے اہم کاموںمیں یہ شامل کرلیں کہ کیا ہم اس اس رب کریم کا حق ادا کرتے ہیں جس نے ہمیںجانور کے بجائے اشرف المخلوقات بنا یا۔ انبیائے کرام علیہم السلام کی رہنمائی کے ساتھ قرآن کریم جیسی نعمت عطا فرمائی۔ اسکے نازل کئے جانے پرپورے ماہ کو مقدس و محترم کردیا کہ کھانا پینا چھوڑ کر صرف اس پر غور کروکہ کیا نازل ہوا ہے ، کیوں ہوا ہے اور اس پ کے مطابق عمل کیسے ہو اور عمل کی جزاء کیا ہے۔ نافرمانی کی سزا کیا ہے۔
بڑی بڑی کتابوں اور لیکچر کے لئے یقینا وقت لگتا ہے اور بھاری بھاری الفاظ بڑے بڑے علماء کے دروس کو سننا بہت آسان ہے مگر جب ضرورت عمل کی ہو تو ہم مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔ چند آسان اور بہت ہی اہم نقاط تحریر کئے جا رہے ہیںجو اس آرٹیکل کے ذریعے آپ تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے: ہم نے اپنا وقت گزار لیا، اب گھنٹوں بیٹھ کر قرآن کریم کو دہرانے کی بجائے اس کو سیکھیں، اہل علم کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ بچوں کوقرآن کریم کی ابتدائی تعلیم دیں۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرائیں نہیں بلکہ اسکی عظمت کا ذکر کریں اور اسکی عطا فرمائی ہوئی نعمتیں گنوائیں۔
اللہ کریم کی محبت دلوں میں ڈالیں۔ قرآن کریم کو پڑھ کر اسے سمجھیں اور روزانہ کے معاملات کو قرآن کریم کی تعلیماتِ عالی کے مطابق پرکھیں اور ان کے مطابق زندگی گزارنے کی حتی المقدور کوشش کریں ۔ ایک ماہ قیام و صیام قائم کرنے کے بعد اس سے رو گردانی نہ کریں ۔ اس پر جم جائیں اور جمے رہنے کیلئے اللہ کریم سے تعلق مضبوط کریں اور خوب دعائیں مانگیںپھر اس کو پورے سال آئندہ رمضان کریم تک کیلئے بالائے طاق نہ رکھیں بلکہ علم آجائے توعمل میں تیزی لائیں۔ صدقہ، خیرات کے جذبے کو ٹھنڈا نہ ہونے دیں۔ پورے سال سب کی خبرگیری میں لگے رہیں۔ بھوکے رہ کر خواہشِ نفس کو حلال چیزوں کے لئے روکے رکھنا عبادت کا ایک منفردانداز ہے جسے پورے رمضان مبارک میں ہم ادا کرتے ہیں۔
اس لئے تاکہ ہم اپنی ضرورت کو مختصر کرکے ان چیزوں سے دوسروں کی مدد کرسکیں۔ اچھی صحبت اچھے استاد کی مدد لیں۔ زندگی کو سنواریں۔ اگر نصیحت لینی ہو تو ان کو ضرور دیکھیں جو لوگ پچھلے سال ہمارے ساتھ تھے مگراب وہ ہمارے درمیان نہیں رہے یا ان کو دیکھیں جو پچھلے رمضان کریم میں پورے روز ے رکھ کر اب اس سال روزہ رکھنے سے معذورہو چکے ہیں۔ نمازیں پڑھتے ہیںتوکرسی پر بیٹھ کر یا لیٹ کر،لہٰذا جن کے پاس وقت اور صحت ہے وہ رضائے الٰہی کے لئے بھرپور توانائی صرف کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے مقرب بندوں میں شامل فرما ئے، آمین۔

شیئر: