Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی سرگرمیاں، استحکام پاکستان پارٹی منظرنامے سے غائب کیوں ہے؟

سیاسی مبصرین کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کی زیادہ طاقت جنوبی پنجاب میں ہے۔ فائل فوٹو: آئی پی پی ٹوئٹر
الیکشن کمیشن کی جانب سے اگلے سال جنوری میں انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے بعد پاکستان کی سیاسی جماعتیں آہستہ آہستہ حرکت میں آنا شروع ہو گئی ہیں۔
ان دنوں مسلم لیگ ن اپنے قائد نواز شریف کے استقبال کو ایک بڑا سیاسی اکٹھ بنانے جا رہی ہے تو پیپلزپارٹی بھی خاصی متحرک نظر آ رہی ہے۔ پاکستان کے بدلتے منظر نامے میں تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات کے مضمرات بھگت رہی ہے اس لیے اس کی سیاسی سرگرمیوں کو بھی بریک لگی ہوئی ہے۔
البتہ تحریک انصاف کے بطن سے جنم لینے والی استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) جس کے آغاز پر اچھا خاصا ہلہ گلہ دیکھنے کو ملا تاہم پچھلے کچھ مہینوں سے اس کی سرگرمیاں خاصی محدود رہی ہیں۔ پارٹی کے صدر علیم خان غیر ملکی دوروں پر رہے تو جماعت کے پیٹرن اِن چیف جہانگیر خان ترین شروع کے دنوں میں تو متحرک رہے تاہم اب ان کی طرف سے بھی کبھی کبھی کوئی سرگرمی دیکھنے کو ملتی ہے۔
ایک چیز جو استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے تواتر کے ساتھ دیکھنے میں آ رہی ہے وہ تحریک انصاف کے کئی الیکٹ ایبلز اور پارٹی عہدیداروں کو اپنے ساتھ ملانا ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی ضلع حافظ آباد کے صدر شعیب تارڑ نے آئی پی پی جوائن کی۔
پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس تاثر کو رد کیا کہ پارٹی متحرک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کچھ بنیادی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئی تھیں۔ سب سے بڑی وجہ پارٹی کی رجسٹریشن کا عمل تھا۔ اس میں ایک وقت لگنا تھا اس لیے سیاسی محاذ نہیں چھیڑا گیا۔ اب چونکہ رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو چکا ہے تو ہم نے پنجاب بھر میں اپنی سیاسی طاقت دیکھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دوسری وجہ ہماری سماجی سرگرمیاں تھیں ہم نے سیلاب متاثرین کے لیے بڑا ریلیف کا کام کیا ہے جس کی ہم نے میڈیا میں تشہیر نہیں کی۔ دو بڑے جلسے بھی کیے ہیں۔ لیکن چونکہ وہ سارا سماجی کام تھا اس لیے خاموشی سے کیا گیا۔ البتہ اب ہم میدان میں آ رہے ہیں۔ ہم نے پورے پنجاب میں جلسوں کا شیڈیول دے دیا ہے۔ 28 اکتوبر سے ہم ان سلسہ وار جلسوں کا آغاز خانیوال سے کر رہے ہیں۔‘
سیاسی مبصرین کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کی زیادہ طاقت جنوبی پنجاب میں ہے۔ جہاں جہانگیر ترین کا آبائی حلقہ بھی وہیں ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ آئی پی پی نے اپنی باقاعدہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز جنوبی پنجاب سے ہی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فردوس عاشق اعوان کے مطابق گزشتہ چند مہینوں سے پارٹی کے اندر تنیظم سازی کا عمل بھی جاری تھا۔ ’ہم نے دس سے زائد اضلاع میں نچلی سطح تک اپنی تنظیم سازی مکمل کر لی ہے۔ اور جہاں جہاں یہ کام مکمل ہو چکا ہے وہیں پر جلسوں کا شیڈیول جاری کیا گیا ہے۔ اور تنظیمی ڈھانچے کو پنجاب کے ہر ضلع میں کھڑا کیا جائے گا۔ پارٹی سیاسی افق پر موجود ہے اور آنے والے دنوں میں ہماری بھرپور سیاسی طاقت بھی دیکھنےکو ملے گی۔‘

شیئر: