Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے فلسطینیوں سے شمالی غزہ چھوڑنے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا

سعودی دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے شہریوں کے خلاف ہر طرح کا تشدد بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے. ( فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب نے غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے اسرائیل کے مطالبے کو قطعاً مسترد اور نہتے شہریوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کی ہے۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے جمعے کو بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف ہر طرح کے عسکری تشدد کو بند کرانے، انسانی المیہ وقوع پذیر ہونے سے روکنے اور غزہ کے باشندوں کو دواؤں اور امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے فوری اقدام کرے‘۔ 
سعودی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’غزہ کے باشندوں کو پروقار زندگی کے بنیادی تقاضوں سے محروم  کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے غزہ کو درپیش المیہ اور بحران زیادہ گہرا اور دھماکہ خیز ہوجائے گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب کا مطالبہ ہےغزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے، زخمی شہریوں کو وہاں سے نکالا جائے۔ بین الاقوامی انسانی قانون، عالمی روایات اور ضوابط کی پابندی کی جائے۔‘
مملکت نے عرب امن فارمولے نیز اقوام متحدہ و سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق امن عمل آگے بڑھانے پر بھی زور دیا۔
بیان کے مطابق ’اس کا مقصد 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانا ہی مبنی بر انصاف اور جامع حل ہے۔‘
اسرائیل نے غزہ میں اپنی افواج کو داخل کرنے سے پہلے وہاں کے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں میں جنوبی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفانے دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے عالمی ادارے کو جمعے کی صبح اطلاع دی کہ غزہ کے شمال میں رہنے والے 11 لاکھ باشندوں کو جنوب کی طرف جانے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے۔

شیئر: