Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیدرلینڈز کے انتخابات میں اسلام مخالف رہنما گریٹ ویلڈرز کی پارٹی کامیاب

الیکشن میں ویلڈرز کی جماعت کے بعد سب سے زیادہ نشستیں لیبر پارٹی اور گرین لیفٹ کے اتحاد نے حاصل کی ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
اسلام مخالف انتہائی دائیں بازو کے رہنما گریٹ ویلڈرز کی پارٹی نے ہالینڈ کے انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ جمعرات کو انتخابات کے تقریبا مکمل نتائج کے مطابق انتہائی دائیں بازو کو ایک ایسے ملک میں بڑی کامیابی ملی ہے جو کہ کبھی تحمل اور برداشت کی مشعل کے طور پر یورپ میں مشہور تھا۔
ہالینڈ کے انتخابات کے نتائج سے پورے یورپ میں تشویش کی لہر دوڑ جائے گی جہاں انتہائی دائیں بازو کا نظریہ مقبول ہو رہا ہے۔
انتخابات کے نتائج نے گریٹ ویلڈرز کو ایک ایسی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے جہاں وہ مخلوط حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کو لیڈ کریں گے اور ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے انتھائی دائیں بازو کے پہلے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔
تقریبا تمام ووٹوں کی گنتی کے بعد کے نتائج کے مطابق ویلڈرز کی پارٹی نے 150 رکنی پارلیمان میں 37 نشستیں حاصل کی ہیں۔ یہ نشستیں بدھ کی رات کو پولنگ ختم ہونے کے بعد ایگزٹ پول کے نتائج سے بھی زیادہ ہیں جب کہ گذشتہ انتخابات میں پارٹی کی جانب سے حاصل کی گئی نشستوں کی تعداد سے دوگنا سے بھی زیادہ ہیں۔
گریٹ ویلڈرز جب جمعرات کی صبح پارلیمان میں اپنی جماعت کے ممبران سے ملے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
تالیوں کی گونج میں گریٹ ویلڈرز نے کہا ’37 نشستیں! کیا آپ اس کا تصور بھی کر سکتے تھے؟‘

ہالینڈ کے انتخابات کے نتائج سے پورے یورپ میں تشویش کی لہر دوڑ جائے گی جہاں انتہائی دائیں بازو کا نظریہ مقبول ہو رہا ہے۔ (فوٹو:اے پی)

 دوسری سیاسی جماعتیں بھی انتخابات کے نتائج اور حکومت سازی پر غور کے لیے میٹنگز کر رہی ہیں۔
جمعے کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کا عمل شروع ہوگا جو کہ کافی مشکل اور صبر آزما ہوگا۔
گریٹ ویلڈرز کے انتخابی منشور میں نیدرلینڈز کو یورپی یونین سے نکالنے کے لیے ریفرینڈم کا انعقاد، پناہ گزینوں کو قبول کرنے کو مکمل طور پر روکنا اور نیدرلینڈز کی سرحد سے پناہ گزینوں کو پیچھے دکھیلنا شامل تھے۔
گریٹ ویلڈرز کی پارٹی نیدرلینڈرز میں مساجد  اور مدارس کے قیام کی بھی مخالف کرتی ہے۔
گوکہ گریٹ ویلڈرز اپنے سخت گیر نظریات کے لیے مشہور ہیں لیکن انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی تقریر میں انہوں نے دوسرے دائیں بازو اور مرکزیت پسند جماعتوں کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ وہ جو بھی پالیسی اپنائیں گے وہ آئین اور قانون کے اندر رہ کر ہی ہوگا۔
بظاہر ان کی کامیابی کا بنیادی سبب ان کی جانب سے نیدرلینڈز میں باہر سے نقل مکانی کرکے آنے والوں کو روکنے کا وعدہ ہے۔ یہ ایسا ایشو ہے جس کی وجہ سے گذشتہ اتحادی حکومت جولائی میں ختم ہوگئی تھی۔
انہوں نے نیدرلینڈز میں رہن سہن کے اخراجات کو کم کرنے اور گھروں کی قلت کو دور کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
ووٹر ناربیرٹ وین بیلن کا کہنا تھا کہ ’سچی بات یہ ہے کہ کئی ایک لوگوں کو امیگریشن کے ایشو پر بہت زیادہ تشویش ہے۔ تو میرا خیال ہے لوگوں نے اس ایشو پر ہی ووٹ دیا۔‘
اپنی تقریر میں گریٹ ویلڈرز نے کہا کہ وہ ’امیگریشن کے سونامی‘ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

گریٹ ویلڈرز کی پارٹی نیدرلینڈرز میں مساجد  اور مدارس کے قیام کی بھی مخالف کرتی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

یورپی یونین اور اسلام مخالف گریٹ ویلڈرز کو ماضی میں نیدرلینڈز کے ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب دیا گیا تھا۔ ان کے سخت گیر موقف نے ماضی میں انہیں اقتدار کے قریب تو کیا لیکن اقتدار میں کبھی نہیں لایا۔
انہیں ایک ایسے ملک کا وزیراعظم بننے کے لیے جو کہ سمجھوتے کی سیاست کے لیے مشہور ہے، دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں کو منانا پڑے گا کہ وہ ان کے مخلوط حکومت بنائیں گے۔ تاہم یہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ مرکزی دھارے کی جماعتیں ان کے اور ان کی پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
گریٹ ویلڈرز نے دوسری جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مخلوط حکومت بنانے کے لیے تعمیری مذاکرات شروع کریں۔ پیٹر اومتزیگت، کرسچیئن ڈیموکریٹ پارٹی کے سابق رہنما جنہوں نے اپنی نئی جماعت ’نیو سوشل کنٹریکٹ پارٹی‘ کے نام سے بنائی ہے اور 20 نشستیں حاصل کی ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے ہروقت تیار ہیں۔
الیکشن میں ویلڈرز کی جماعت کے بعد سب سے زیادہ نشستیں لیبر پارٹی اور گرین لیفٹ کے اتحاد نے حاصل کی ہے جو کہ 25 ہیں۔
 لیکن اس اتحاد کے رہنما فرینس ٹیمرمینز نے واضح کیا ہے کہ ان کا اتحاد ویلڈرز کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائے گا۔
فرینس ٹیمرمینز کا کہنا تھا کہ ’ہم کبھی بھی ایسی جماعتوں کے ساتھ اتحادی حکومت نہیں بنائیں گے جن کا موقف ہے کہ پناہ کے خواہش مند تمام مشکلات اور خرابیوں کی جڑ ہیں۔‘

شیئر: