Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ڈیفنس حادثہ، ’6 نہیں 7 ہلاکتیں‘: وکیل کا انکشاف

ایڈوکیٹ رانا مدثر کے بقول 'پولیس واقعے کے دن کی فوٹیج بھی حاصل کر رہی ہے۔‘ فائل فوٹو: سکرین گریب
صوبہ پنجاب لاہور کے پوش علاقے میں ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت واقع ہوئی جس کے بعد پولیس نے گاڑی کو ٹکر مارنے والے کم عمر ڈرائیور افنان شفقت اعوان کو حراست میں لیا۔
ٹریفک پولیس ترجمان رانا عامر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ یہ واقعہ ڈیفنس فیز 7 میں رات گئے پیش آیا جس میں چھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کم عمر ڈرائیور کو گرفتار کر کے گاڑی تحویل میں لے لی ہے اور ملزم نے اعترافی بیان بھی جاری کیا۔
اس واقعے کے بعد موقع پر موجود رفاقت علی نے تھانہ ڈیفنس (سی) میں مقدمہ درج کرایا ہے۔
رفاقت علی نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ گاڑی میں چھ افراد سوار تھے جن میں ان کی بیگم رخسانہ رفاقت، بیٹا محمد حسنین، بہو عائشہ، پوتا محمد حذیفہ، داماد محمد اسماعیل اور نواسی اتابیہ سوار تھے۔
اس حوالے سے عدالتی کارروائی کے دوران لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 11 نومبر کو نامزد ملزم افنان شفقت کو مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا اور تفتیشی رپورٹ طلب کی۔
متاثرہ خاندان کے وکیل ایڈوکیٹ رانا مدثر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ جوڈیشل ریمانڈ کے دوران نامزد ملزم کی عمر معلوم کرنے کے ٹیسٹ ہوں گے۔ 
انہوں نے متاثرہ خاندان کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے بتایا 'اس حادثے میں 6 نہیں بلکہ 7 لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے کیونکہ مدعی مقدمہ رفاقت علی کی بہو حاملہ تھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے. 'ہم نے یہ نکتہ عدالت کے سامنے بھی رکھا ہے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ جب سامنے آئی گی تو سب کو معلوم بھی ہو جائے گا۔‘
اس حوالے سے رفاقت علی سے دوبارہ رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایک بہو حاملہ تھیں۔ 'مجھے درست معلوم نہیں کہ میری بہو کتنے عرصے سے حاملہ تھیں لیکن گھر والوں نے بتایا تھا کہ وہ حاملہ ہے۔‘
نامزد ملزم کے خلاف درج مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی 322/ 427 /279 دفعات شامل کیے گئے ہیں جبکہ بعد میں دفعہ 302 بھی لگایا گیا. مدعی مقدمہ رفاقت علی کے مطابق وہ تفتیش اور عدالتی کارروائی سے مطمئن ہیں تاہم ایڈووکیٹ رانا مدثر نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ خاندان کو دھمکیاں بھی مل رہی ہیں. 'ہمیں متاثرہ خاندان نے بتایا ہے کہ ان پر مختلف طریقوں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ خاندان کے لوگوں کو فون کالز کی جا رہی ہیں تاکہ یہ معاملہ رفع دفع ہو جائے اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔‘

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 11 نومبر کو نامزد ملزم افنان شفقت کو مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔ فائل فوٹو: سکرین گریب

خیال رہے کہ اس واقعے کی تفتیش کرنے والے افسر کو ڈی آئی جی انوسٹی گیشن عمران کشور نے ناقص تفتیش پر معطل کر دیا تھا جبکہ مدعی مقدمے نے الزام لگایا تھا کہ حادثے سے قبل ملزم نے انہیں ہراساں بھی کیا تھا۔
ایڈوکیٹ رانا مدثر کے بقول 'پولیس واقعے کے دن کی فوٹیج بھی حاصل کر رہی ہے۔ بڑی حد تک فوٹیج حاصل کی جا چکی ہے لیکن اس علاقے میں کیمرے نہیں تھے اس لیے حادثے سے قبل متاثرہ خاندان کو ہراساں کرنے کا تعین بھی کیا جا رہا ہے۔‘

شیئر: