Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز الٰہی کے وکیل کی مبینہ اغواء کے بعد واپسی، ’برفباری دیکھنے گیا تھا‘

23 دسمبر کو عامر سعید کو حراست میں لیے جانے کی خبر آئی تھی۔ فوٹو: عامر سعید فیس بک
دو روز قبل جب عام انتخابات 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی سرگرمی عروج پر تھی تو پاکستان تحریک انصاف نے الزامات عائد کیے کہ نا معلوم افراد ان کے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھین کر فرار ہو رہے ہیں۔
اس دوران پی ٹی آئی کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ بعض حلقوں میں پارٹی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے تجویز کنندگان اور تائید کنندگان کو بھی حراست میں لیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری مونس الٰہی کے مجاز وکیل ایڈووکیٹ عامر سعید راں کاغذات نامزدگی جمع کرانے متعلقہ دفتر پہنچے۔ اسی دوران عامر سعید کو حراست میں لیے جانے کی خبر سامنے آئی۔
ایڈووکیٹ عامر سعید کے بھائی آدم سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ 23 دسمبر کی رات کو نامعلوم افراد نے ان کو حراست میں لیا ہے۔ آدم سعید کے بقول ’عامر سعید، پرویز الہی کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی کوشش کر رہے تھے، رات گئے نا معلوم افراد نے انہیں حراست میں لے لیا۔‘
آدم سعید نے لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی کی توسط سے بازیابی کی درخواست دائر کی۔ درخواست گزار نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے مؤقف اپنایا ’چالیس سے پچاس اہلکاروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل عامر سعید راں کو گرفتار کیا ہے۔ کسی بھی شہری کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے عدالت عامر سعید راں ایڈووکیٹ کی بازیابی کے احکامات جاری کرے۔‘
درخواست دائر کرنے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب اور آر پی او گوجرانوالہ سے رپورٹ طلب کی اور ایڈووکیٹ عامر سعید راں کو بازیاب کروا کر پیش کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پنجاب پولیس نے ان کی گرفتاری سے لا تعلقی ظاہر کی تھی۔

عامر سعید نے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے تھے۔ فوٹو: عامر سعید فیس بک

منگل کی صبح ایڈووکیٹ عامر سعید راں کی بحفاظت اپنے گھر واپس لوٹنے کی خبر سامنے آئی۔
عامر سعید نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چند دنوں کے لیے سیر و تفریح کی غرض سے سیاحتی مقام پر گئے تھے۔ ان کے بقول ’شمالی علاقہ جات میں برفباری ہو رہی تھی میں نے سوچا وہاں جایا جائے۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے برف باری دیکھنے چلا گیا تھا۔ اب میں گھر واپس لوٹ آیا ہوں۔‘
خیال رہے کہ 10 ماہ قبل بھی ایڈووکیٹ عامر سعید راں لاہور سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد آئی جی پنجاب نے عدالتی حکم کے بعد اسلام آباد سے بازیاب کرایا تھا. وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔
امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھینے جانے اور تجویز کنندہ و تائید کنندگان کو حراست میں لیے جانے کی خبروں کو ویسے تو متعلقہ حلقوں نے مسترد کیا ہے تاہم دو روز قبل چیف الیکشن کمشنر نے مختلف واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کے لیے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھا تھا۔ خط میں دونوں متعلقہ افسران کو واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مداخلت کی ہدایت کی گئی ہے۔

شیئر: