Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے: سعودی وزیرِخارجہ

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اتوار کو امریکی نیوز چینل سی این این پر نشر ہونے والے انٹرویو میں کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو حل کیے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر کوئی معمول کے تعلقات نہیں ہو سکتے، شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’یہ واحد راستہ ہے جس سے ہمیں فائدہ ہو گا۔ لہذا، ہاں، کیونکہ ہمیں استحکام کی ضرورت ہے اور صرف مسئلہ فلسطین کے حل سے ہی استحکام آئے گا۔‘
شہزادہ فیصل نے کہا کہ خطے کے لیے حقیقی امن اور حقیقی انضمام کو دیکھنے کا واحد راستہ جو مشرق وسطیٰ کو معاشی اور سماجی فوائد فراہم کرتا ہے ’امن کے ذریعے، ایک قابل اعتماد، ناقابل واپسی عمل کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام تک پہنچنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات چیت میں شامل ہونے کے لیے نہ صرف سعودی عرب بلکہ عرب دنیا کے طور پر پوری طرح تیار ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اسرائیلی بھی ایسا ہی کریں گے، لیکن یہ فیصلہ ان پر منحصر ہے۔‘
گذشتہ کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر میں اور اس کے آس پاس بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ مملکت جہاز رانی کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور چاہتی ہے کہ خطے میں کشیدگی کم ہو۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یقینا ہم نیویگیشن کی آزادی پر بہت یقین رکھتے ہیں۔ اور یہ وہ چیز ہے جس کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمیں خطے کی سلامتی اور استحکام کا تحفظ بھی کرنا ہوگا۔ لہذا ہم زیادہ سے زیادہ کشیدگی کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘
وزیر نے کہا کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنا بھی سعودی عرب کے لیے قابل توجہ امر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اسرائیلی غزہ اور غزہ کی شہری آبادی کو کچل رہے ہیں۔ یہ مکمل طور پر غیر ضروری ہے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اسے روکنا ہوگا۔‘
غزہ کی مقامی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے خطے پر اسرائیل کے حملوں میں 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 62 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ کے ریمارکس اس انٹرویو کا حصہ تھے جو اصل میں گذشتہ ہفتے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقد ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ریکارڈ کیا گیا تھا اور اتوار کو سی این این پر نشر ہوا۔

شیئر: