Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن ڈے پر پی ٹی اے صارفین اور انٹرنیٹ کے درمیان رکاوٹ بنے گا؟

آئی ٹی ایکسپرٹ عمر خان کے مطابق ’موجودہ حکومتی سیٹ اپ مخصوص جماعت کو نشانہ بنانے کے لیے آٹھ فروری کو انٹرنیٹ سروس بند سکتا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عام انتخابات آٹھ فروی کو شیڈول ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی انتخابی مہم ختم کر دی ہے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئیں ہیں۔
دوسری جانب عام انتخابات کو لے کر افواہیں بھی زیرِگردش ہیں۔ الیکشن ڈے یعنی آٹھ فروری کو انٹرنیٹ سروس بھی بند رہنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
تاہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (پی ٹی اے) کی ترجمان ملاحت عبید نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پی ٹی اے کو الیکشن ڈے پر انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی کوئی ہدایات نہیں آئیں۔
اُن کے مطابق ابھی تک کے پلان کے مطابق ’آٹھ فروری کو انٹرنیٹ سروس معمول کے مطابق میسر ہوں گی۔ صارفین اور انٹرنیٹ کے درمیان رکاوٹ نہیں بنیں گے۔‘
اس سوال پر کہ کیا پی ٹی اے کا پلان 8 فروری کو تبدیل ہو سکتا ہے؟ ملاحت عبید کا کہنا تھا کسی غیرمعمولی صورتحال میں وفاقی حکومت پی ٹی اے کو تجاویز دیتی ہے جس پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔
’اس وقت نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی ان امور کو بغور دیکھ رہے ہیں اور کل اس بات کا فیصلہ بھی وہی کریں گے کہ انٹرنیٹ سروس کو کس طرح چلانا ہے۔‘

کیا حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند ہو سکتی ہیں؟

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق حکومت نے ابھی تک کہیں بھی انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔
’پی ٹی اے کو کسی حساس علاقے میں بھی انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کی نہیں کہا گیا۔ اگر الیکشن ڈے پر کہیں ہنگامی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کرے گی۔ جس کے مطابق پی ٹی اے اِنہیں معاونت فراہم کرے گا۔‘
وزارت اطلاعات کے اعلٰی حکام نے پی ٹی اے کے موقف کی تائید کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت کا پولنگ ڈے پر انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق صارفین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کی جائیں گی۔ خدانخواستہ اگر کہیں دہشت گردی کی کاروائیاں ہوتی ہیں تو پھر حکومت کو صورتحال کے مطابق فیصلہ کرنا ہو گا۔‘

عام انتخابات 2024 کی مناسبت سے الیکشن کمیشن نے ایک علیحدہ نیٹ ورک قائم کیا ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب نگراں وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ حکومت نے ابھی تک کسی علاقے میں موبائل فون سروس یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ تاہم سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیا جائے گا۔

کیا انٹرنیٹ سروس کی بندش سے الیکشن مینجمنٹ سسٹم متاثر ہو گا؟

الیکشن کمیشن کے بنائے گئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کرنل محمد سعد علی نے بدھ کو صحافیوں کو دی گئی بریفنگ میں بتایا کہ اگر ملک میں انٹرنیٹ سروس بند ہو بھی تو اس سے ای ایم ایس متاثر نہیں ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے سسٹم کی خاصیت یہ ہے کہ یہ انٹرا نیٹ سے منسلک ہے۔ یعنی عام انتخابات 2024 کی مناسبت سے الیکشن کمیشن نے ایک علیحدہ نیٹ ورک قائم کیا ہوا ہے۔
’پرائیویٹ نیٹ ورک کو پی ٹی سی ایل اور دیگر کمپنیوں کی خدمات حاصل کر کے پورے ملک تک پھیلایا گیا ہے۔ انٹرا نیٹ ورک ہونے کی وجہ سے ای ایم ایس کو انٹرنیٹ بندش سے مسئلہ نہیں ہو گا۔‘
کرنل سعد علی کے مطابق پورے ملک میں ہر صوبائی اسمبلی کے حلقے کے لیے تین اور قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے چار لیپ ٹاپ رکھے گئے ہیں۔ لیپ ٹاپ ہر ریٹرننگ افسر کے دفتر میں موجود ہوں گے۔ انٹرنیٹ کی بندش کی صورت میں یہ لیپ ٹاپ ’ایل اے این‘ یعنی لوکل ایریا نیٹ ورک پر آف لائن موڈ میں کام کرتے رہیں گے۔

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق حکومت نے ابھی تک کہیں بھی انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ (فوٹو: عرب نیوز)

ای ایم ایس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق الیکشن کمیشن میں 40 انجینیئرز نیٹ ورک دیکھ رہے ہیں۔ یہاں پر ای ایم ایس کا ہیلپ ڈیسک بھی موجود ہے۔ ای ایم ایس ہیلپ ڈیسک میں آٹھ آپریٹرز موجود ہیں۔ ہر صوبے کو دو آپریٹرز ڈیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی سی اور آر او دفاتر کو الیکشن کمیشن ہیڈ آفس سے یہاں مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ تین ہزار کے قریب لیپ ٹاپ اور متعدد کمپیوٹروں پر مانیٹرنگ چل رہی ہے۔ ہمارے پاس ملک بھر کے آر اوز کی لائیو لوکیشن آرہی ہے، اس طرح اُن کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

حکومت مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر سکتی ہے: ماہرین

ڈیجیٹل سروسز کے ماہرین کہتے ہیں کہ آٹھ فروری کو حکومت مخصوص علاقوں کی صورتحال کے مطابق انٹرنیٹ سروس بند کر سکتی ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ عمر قریشی کے مطابق ماضی کے دوران بھی الیکشن ڈے پر انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی مثالیں موجود ہیں۔
ٹیلی کام سروسز پر نظر رکھنے والے آئی ٹی ایکسپرٹ عمر خان کے مطابق ’موجودہ حکومتی سیٹ اپ مخصوص جماعت کو نشانہ بنانے کے لیے آٹھ فروری کو انٹرنیٹ سروس بند سکتا ہے۔ تاہم اس کا فیصلہ الیکشن ڈے کی صورتحال کے پیش نظر کیا جا سکتا ہے۔‘

شیئر: