آرٹیکل 91 کی شق دو کے تحت عام انتخابات کے دن سے 21 ایام میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا آئینی تقاضا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی تمام نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ آٹھ فروری کو ہونے والی پولنگ کے بعد تیسرے دن قومی اسمبلی کے تمام حلقوں کے نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 88 خوشاب کا نتیجہ روکا گیا ہے جبکہ این اے 8 میں پولنگ ملتوی کی گئی تھی۔
اعداد وشمار کے مطابق 264 حلقوں کے نتائج جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آگے ہیں جبکہ ن لیگ دوسرے نمبر پر اور پاکستان پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر ہے۔
نو منتخب اراکین قومی اسمبلی کی حلف برداری کی تیاریاں شروع
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلٰی حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ نو منتخب اراکین قومی اسمبلی کی حلف برداری کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ مصروف عمل ہے اور باقاعدہ حلف برداری کی تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 224 کی شق 2 کے تحت عام انتخابات کے 14 دن کے اندر الیکشن کمیشن مکمل نتائج دینے کا پابند ہے۔ الیکشن کمیشن کامیاب امیدواروں کے گزٹ نوٹیفیکیشن قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھجوائے گا۔
آرٹیکل 91 کی شق دو کے تحت عام انتخابات کے دن سے 21 ایام میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا آئینی تقاضا ہے۔ نگراں وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت 21 دن سے پہلے بھی کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتے ہیں۔ آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں 21 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کی جا سکتی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اراکین کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد کسی بھی وقت طلب کر لیا جائے گا۔
نئے اراکین اسمبلی کی حلف برداری اور نئے پارلیمانی سیشن کے لیے قومی اسمبلی ہال کی تزئین و آرائش کروانا شروع کر دی گئی ہے۔
پارلیمانی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی اعجاز احمد کے مطابق نو منتخب اراکین اسمبلی کی حلف برداری سے قبل الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتخابی دن سے اگلے 14 دنوں کے اندر امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنا، کامیابی کے نوٹیفیکیشن اور مخصوص نشستوں کی تقسیم جسے دیگر معاملات الیکشن کمیشن نے نمٹانے ہیں۔
سینیئر صحافی کے مطابق انہی 14 دنوں کے اندر الیکشن کمیشن کامیاب ہونے والے آزاد امیدوارں کو کسی پارٹی میں شمولیت کے لیے تین دن کا وقت بھی دے گا۔ آزار اراکین کے فیصلے کے بعد مخصوص اور خواتین کی نشستوں کا اعلان کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کی اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں کو پارٹی پوزیشن کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے۔
اعجاز احمد نے بتایا کہ صوبوں میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا عمل مختلف ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب، بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں الگ الگ تناسب کے حساب سے مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں کو دی جائیں گی۔ ان مراحل کے مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔
’سب سے پہلے نئے منتخب اراکین کی حلف برداری ہو گی۔ حلف برداری کے بعد اگلا عمل سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کا ہو گا۔‘
اعجاز احمد کے مطابق سپیکر راجہ پرویز اشرف نو منتخب اراکین سے حلف لیں گے۔ اراکین کے حلف کے بعد سپیکر نئے سپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار اور تاریخ کا اعلان کرے گا۔
’سپیکر کے انتخاب کے بعد نو منتخب سپیکر ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کروائے گا۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد سپیکر نئے قائد ایوان کے انتخاب کے طریقہ کار کا اعلان کرے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ قائد ایوان کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے امیدواروں کو ایک دن کا وقت دیا جائے گا۔ وزیراعظم کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہو گا۔ 336 اراکین پر مشتمل ایوان سے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 169 ووٹ حاصل کرنا لازمی ہیں۔
’وزیراعظم قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ آئین کے مطابق صدر مملکت نو منتخب وزیراعظم سے ان کے عہدے کا حلف لیتے ہیں۔‘