Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم تاسیس: کامیابیوں کی تین صدیوں کا قصہ

اس کا آغاز پہلی ریاست کے قیام سے ہوا جس کا دارالحکومت الدرعیہ تھا (فوٹو: ایس پی اے)
یوم تاسیس محض تاریخ اور اعداد و شمار پر ہی مشتمل نہیں بلکہ یہ فخر وعزم کا وہ موقع ہے جس سے نئی نسل کو آباو اجداد کے کارناموں کو نمایاں کرنے کی  تحریک ملتی ہے جن مشکل راہوں سے وہ گزرے اور جن مصائب و چیلنجز کا انہوں نے ثابت قدمی سے سامنا کرتے ہوئے وطن عزیز کی تاریخ رقم کی اور جو ایمانداری اور خالص عقیدے سے آراستہ تین صدیوں پر محیط ہے۔
سعودی عوام اپنی عظیم تاریخ پر فخر کرتے ہیں جس کی بنیاد امام محمد بن سعود نے ڈالی۔
انہوں نے جزیرہ نما عرب میں سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی زندگی کے واقعات کا شاندار ریکارڈ قائم کیا جس کا آغاز پہلی ریاست کے قیام سے ہوا جس کا دارالحکومت الدرعیہ تھا۔
اولین دوراقتدار کے بعد دوسرا دور امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود کا تھا، جس کی انتہا سال ہجری 1319 بمطابق 1902 عیسویں میں شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن الفیصل آل سعود کے تیسرے دوراقتدار اور مملکت سعودی عرب کی وحدت کی صورت میں دنیا کے نقشے پرابھری جس کا تسلسل آل سعود نے کامیابی و کامرانی سے جاری رکھا حتیٰ کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے شاہی حکم صادر ہوا کہ مملکت کے یوم تاسیس کو باقاعدہ طورپر منایا جائے اور اس موقع پرعام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔
تین صدیوں میں مملکت کے قائدین نے سعودی عرب کو ایک مستحکم اور عظیم ریاست کے طور پر ترقی کی منازل پر گامزن کیا اور معاشرے کو امن وامان کی بیش بہا دولت سے سرفراز کیا۔ ان کے پیش نظر اولین ترجیح حرمین شریفین کی خدمت تھی۔ علاوہ ازیں معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے بہت سے چیلنجز کو بخوبی ادا کیا۔
یوم تاسیس جہد مسلسل سے عبارت ہے جو اس دن کی تفصیلات اور تاریخی یادگاروں کو تازہ کرتا ہے جب خوف و اندیشوں کے بعد امن، انتشار و افتراق کے بعد وحدت اور اتحاد کا دور دورہ ہوا، جہالت و ناخواندگی کے بعد علم وعرفان سے لوگ آشنا ہوئے۔ کم دستی اور غربت کے بعد امیری، اختلافات کے بعد بھائی چارے کی فضا کو مملکت میں قائم کیا گیا۔
یوم تاسیس تین صدیاں قبل قائم ہونے والی پہلی سعودی مملکت کی تاریخ کو منانے کی ایک یادگار ہے جب تنازعات اور جھگڑوں کے بعد امام محمد بن سعود نے استحکام اور اتحاد کی راہ ہموار کرتے ہوئے اپنے مضبوط اور مستحکم ادارے کو عملی شکل دی۔
الدرعیہ کے شہر کو سعودی عرب کی ریاست کا اولین دارالحکومت قراردیا گیا اس کے بعد اس ریاست کی ترقی و کامرانی کے سفر کا آغاز ہو گیا۔

یوم تاسیس سعودی عوام کے نزدیک بے حد اہم ہے (فوٹو: ایس پی اے)

اولین سعودی ریاست کے قیام کی یاد کو منانا دراصل شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی جانب سے یوم تاسیس کے حوالے سے خاص اہتمام کرنے کا مقصد سعودی عرب اور جزیرہ العربیہ کی تاریخ کو محفوظ کرنا ہے جو تاریخ کو اس کے حقیقی و مصدقہ حوالوں کی روشنی میں اجاگر کرتی ہے۔
یوم تاسیس سعودی عوام کے نزدیک بے حد اہم ہے۔ یہ دن اس عظیم اور مثالی ریاست کے قیام کا اولین دن ہے جس کی بنیاد پر مملکت سعودی عرب دنیا کے نقشے پر ابھری، مملکت کے شہریوں کے دلوں میں اس دن کی عظمت قائم ہے، اس دن مملکت کے تمام علاقوں کو سبز رنگ سے سجایا اور تمام شاہراہوں کو ارض پاک سے محبت کی عبارتوں سے مزین کیا جاتا ہے۔
محبت اور عزم و حوصلے سے عبارت ان مثالی جذبات کو ہمارے تعلیمی اداروں کے نصاب اور بچوں کے لیے تحریر کی جانے والی کہانیوں کے ذریعے روحانی امانت کے طور پر آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا ضروری ہے محض جذباتی بیداری اور وقتی ابھار یا نعرے کے طور پر نہیں۔
اس میں شک نہیں کہ جس نے مملکت کو ’کل‘ دیکھا تھا اور اب وہ اس ترقی کا مشاہدہ کر رہا ہے جو یہاں ہو چکی ہے وہ اس سرزمین پر رونما ہونے والےعظیم فرق کو بخوبی جان سکتا ہے، مملکت کے وژن 2030 نے ہمارے ملک کو دور حاضر میں بے مثال کامیابیوں سے ہم کنار کیا۔
مملکت کی قیادت کی اولین ترجیح تمام شعبوں میں شہریوں کی خدمت ہے اور یہی امر سعودی قائدین کے پیش نظر ہے۔ اسی سبب سے سعودی عوام کے لیے پرامن زندگی کے اہداف کو حاصل کرنا آسان بنایا گیا۔
مملکت کی قیادت نے عوامی فلاح و بہبود اور معاشرے کی خوشحالی اور انسانی اقدار کی اہمیت کو اولین ترجیح کے طور پر پیش نظر رکھا جس کے سبب مختلف شعبوں میں معیار کو بلند کیا گیا۔

 سعودی عرب ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوگیا جس کی بنیاد ’وژن 2030 ‘ ہے (فوٹو: ایس پی اے)

ہماری قیادت سب کے لیے ایک رول ماڈل ہے کیونکہ اس نے اپنے عوام اور ملک سے بے پناہ محبت کو نچھاور کیا اور ملک کے تاریخی ورثے اورعظیم بانیوں کی کاوشوں کو نہ صرف اجاگر کرنے بلکہ حصول منزل کے لیے انتھک کوششوں کو جاری رکھا۔
یوم تاسیس کو تہوار کے طورپر منانے کی منظوری مملکت کے وژن 2030 کے سٹراٹیجک مقاصد سے مطابقت رکھتی ہے جس کا اہم محور’پرجوش معاشرے‘ کا سلوگن ہے جس کے ذریعے قومی اصولوں اور اقدار کو ابھارتے ہوئے قومی شناخت کو مضبوط و مستحکم بنانے اور ملکی تعلق کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ 
مملکت کے ورثے کا تحفظ یوم تاسیس عوام کی اپنی بے مثال قیادت سے گہرے تعلق کی عکاسی کرتا ہے۔ وفا اور اخلاص جو گزشتہ تین صدیوں سے قائم ہے، اس کے باوجود کہ سابقہ ادوار میں ملک کو بے شمار چیلنجز اور مشکل مراحل کا سامنا کرنا پڑا، یوم تاسیس سعودیوں کی شناخت اور ان کے اعتماد کا عکاس ہے۔
مملکت توازن اور اعتدال کی نمائندہ ہے خواہ اس کا محل وقوع ہو یا تاریخی حوالہ، مشرق وسطٰی کی سطح پر ہو یا عالمی طور پر، مملکت میں اہداف کا حصول اسلامی دستور سے کیا جاتا ہے جس کے لیے اسلامی شریعت کے ضوابط اور اصولوں کو مقدم رکھتے ہوئے معاشرے اور انسانی خدمت و فلاح کی جانب گامزن ہے۔ مملکت سعودی عرب اور سعودی عوام کے جغرافیائی و تاریخی روابط خلیجی ممالک کے عوام اور عرب و اسلامی دنیا کے ساتھ جڑے ہیں۔

پرانی اورنئی، جدیدیت اور روایت کا امتزاج مملکت کے طول و عرض میں واضح طورپر دکھائی دیتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

یوم تاسیس ہمارے اسلاف کی لازوال بہادری کی بے مثال داستانوں اور ان عظیم اقدار کو اجاگر کرتا ہے جو آج تک ہم میں موجود ہیں۔ اپنے قیام کے دن سے ہم اپنے کل کو اتنا ہی مضبوط و مستحکم دیکھتے ہیں جیسا کہ ہمارا ماضی جو کہ اتحاد ، ایمان اور عزم و حوصلے سے بھرپور تھا۔
حالیہ منظرنامے میں درپیش بے پناہ چیلنجز کے باوجود سعودی عرب نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد کی قیادت میں قابل ذکر و مثالی کامیابی حاصل کی ہے۔
مملکت سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انتہائی بااثر اور اہم ملک ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے مملکت کا وژن 2030 عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے جو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک متاثرکن ماڈل فراہم کرتا ہے۔
پرانی اور نئی، جدیدیت اور روایت کا امتزاج مملکت کے طول و عرض میں واضح طورپر دکھائی دیتا ہے۔
علاوہ ازیں مختلف حوالوں سے ہونے والی تعمیر و ترقی نمایاں ہے۔ مملکت میں جدیدیت اور روایت کے درمیان توازن قائم رکھا گیا اور شہروں و دیہات کو ترقی دیتے ہوئے انہیں عالمی سطح پرنمایاں مقام دلوایا گیا۔
یہ محض چند دہائیوں کی ہی بات ہے جب ایک صحرائی ملک جدید عصری تقاضوں سے لیس ہو کر عالمی سطح پر ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو گیا جس کی بنیاد ’وژن 2030 ‘ ہے۔

شیئر: