Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا، جی ڈی اے اور جے یو آئی کا احتجاج

پاکستان کے صوبہ سندھ میں نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھا لیا، 164 کے ایوان میں 148 اراکین نے حلف اٹھایا، سپیکر آغا سراج درانی نے عوامی نمائندوں سے اردو، سندھی اور انگریزی زبان میں حلف لیا۔
سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے زیر صدارت سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس سنیچر کو 38 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
سندھ اسمبلی میں اجلاس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے آغا سراج درانی نے حلف برداری کا اعلان کیا تو نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انہیں روکتے ہوئے پہلے خود حلف لینے کا کہا۔ مراد علی شاہ کی بات پر آغا سراج درانی رکے اور انہوں نے پہلے خود حلف لیا۔
ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 114 نومنتخب اراکین ہیں جن میں نادر مگسی نے جیپ ریلی میں شرکت جبکہ جام مہتاب ڈہر اور نثار کھوڑو نے سینیٹ میں ووٹ دینے کے باعث حلف نہیں اٹھایا۔
ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 36 اراکین نے حلف لیا، جبکہ 9 آزاد، تین جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کے ایک ممبر نے حلف نہیں اٹھایا۔اس کے علاوہ تین مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ تاحال نہیں آیا جبکہ دو جنرل نشستوں پر انتخابات نہیں ہوئے۔
نو منتخب ارکان اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد اجلاس اتوار تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔  اراکین اسمبلی کی حلف برداری کے موقع پر سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا۔
سندھ اسمبلی میں نو منتخب اراکین اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، جمیعت علمائے اسلام ف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جمعہ کی شب سے ہی حرکت میں آگئے تھے، جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب رات گئے پولیس کی جانب سے سندھ اسمبلی جانے والے راستوں پر اضافی نفری تعینات کردی گئی تھی۔ جبکہ ہفتے کی صبح اسمبلی جانے والے تین مرکزی راستے بھی کنٹینرز لگا کر بند کردیئے گئے تھے۔
پولیس کی رکاوٹیں کو عبور کرتے ہوئے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے کچھ کارکنان سندھ اسمبلی کے مرکزی دروازے کے قریب فوارا چوک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے، کارکنان کے اسمبلی کے قریب پہنچنے پر پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور خواتین سمیت 2 درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
انتظامیہ کی جانب سے جمیعت علمائے اسلام کے کارکنان کو شارع فیصل تک محدود کرنے کے لیے شارع پر تین مختلف مقامات پر رکاوٹیں لگائی گئی، اور ریلی کی شکل میں جانے والے تمام افراد کو رکاوٹوں سے آگے نہیں بڑھنے دیا گیا، جے یو آئی کے کارکنان کو روکنے پر انکی جانب سے شارع فیصل پر احتجاج کیا گیا اور کارکنان نے دھرنا دیتے ہوئے شارع کو بلاک کردیا، جس کے باعث سڑک پر گاڑیوں کی روانی متاثر ہوگئی اور شہریوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب سندھ کے مختلف شہروں سے آنے والے قافلوں کو بھی کراچی حیدر آباد ٹول پلازہ کے قریب روک لیا گیا، پیپلز پارٹی مخالف مظاہرین نے انتظامیہ کے روکنے پر کراچی حیدر آباد ہائی وے پر احتجاج کیا اور ہائے وے پر ٹریفک میں رکاوٹ ڈالی۔
نگراں صوبائی وزیر داخلہ بریگیڈیئر حارث نواز کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دفعہ 144 کا نفاذ ہے، اور ریڈ زون میں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
نامزد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی کا کہنا تھا کہ ووٹ والے حلف اور عوام کے مسترد کیے گئے احتجاج  کریں گے۔
سندھ میں تیسری بار وزیر اعلیٰ کے امیدوار سید مراد علی شاہ نے اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے، ہم نے جتنی سیٹیں جیتنے کا کہا تھا اتنی نشستیں حاصل کی ہیں۔

نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ووٹ لینے والے حلف اور مسترد کیے گئے احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب

سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف احتجاج کرنے والے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنما سردار رحیم نے نگراں حکومت کو سابق صدر آصف علی زرداری کی بی ٹیم قرار دیا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ جی ڈی اے کے پر امن احتجاج کو روکنے کے لیے پورے شہر کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن لوگ ہیں، پر امن احتجاج ہمارا حق ہے، ہمیں ہماری آئینی اور جمہوری حق سے روکا جارہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام ف کے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے کئی مقامات پر رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔ آج کا مارچ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ہے۔
جمیعت علمائے اسلام ف سندھ کے رہنما راشد سومرو کا کہنا ہے کہ ہمارے قافلوں کو صبح سے کراچی کے داخلی راستوں پر روکا گیا۔ ہم نے احتجاجا ہائے وے پر دھرنا  دیا۔
بعد ازاں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے کارکنان کراچی پریس کلب پہنچے اور پریس کلب کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

شیئر: