Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں تیسری بار وزیراعلیٰ کے لیے مراد علی شاہ کا ہی انتخاب کیوں؟

بلاول بھٹو اپنے سیاسی فیصلوں میں مراد علی شاہ کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں (فوٹو: اے پی پی)
عام انتخابات میں سندھ سے سادہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر صوبے کی ذمہ داری سابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے سپرد کی ہے۔
سندھ کے علاقے سہیون سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ورکنگ ٹیم کے اہم رکن ہیں۔ بلاول بھٹو اپنے سیاسی فیصلوں میں مراد علی شاہ کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں جس کی ایک مثال کراچی کے میئر کے چناؤ میں واضح بھی ہوئی ہے۔
پی پی کی اکثریتی رائے کے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف ہونے کے باوجود بلاول بھٹو نے مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر انہیں میئر نامزد کیا۔
’چنو نئی سوچ‘ کا نعرہ لے کر انتخابات میں جانی والی پیپلز پارٹی نے صوبے میں وزیراعلیٰ کے لیے مراد علی شاہ کو ہی کیوں چُنا  گیا؟
بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کے بعد صوبے کے وزیراعلٰی، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے ناموں کا اعلان کیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ’صوبے میں جاری پالیسی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے مراد علی شاہ کو ہی وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اس فیصلے پر پارٹی کے تمام رہنماؤں نے اعتماد کا اظہار کیا اور مراد علی شاہ صوبے کے چیف ایگزیگیٹو بن گئے۔
کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کے انتخاب کی اہم وجہ ان کی معاشی امور پر اچھی کمانڈ کے ساتھ ساتھ غیر متنازع شخصیت بھی ہے۔
اس کے ساتھ اس بار پنجاب میں وزیراعلیٰ کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان آنے والے دنوں میں کارکردگی اور این ایف سی سمیت دیگر معاملات میں بات چیت کے لیے مراد علی شاہ ایک مضبوط وزیراعلیٰ کے طور پر موجود ہوں گے۔ 

مراد علی شاہ کا سیاسی سفر

مراد علی شاہ کا تعلق سندھ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے جنہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سال 2002 میں کیا۔ انہیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کے ایک صوبے میں بطور وزیراعلٰی سب سے زیادہ وقت گزارا۔

سہیون سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ورکنگ ٹیم کے اہم رکن ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وہ سندھ کے علاقے سیہون کی نشست پی ایس 77 دادو تھری سے منتخب ہوئے۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں انہیں آبپاشی کی وزارت کی ذمہ داری گئی بعد ازاں ان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے سندھ کا وزیر خزانہ بنایا گیا۔
سال 2013 میں دوہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہلی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنی کنیڈین شہریت چھوڑ کر 2014 کے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا۔
مراد علی شاہ کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور وہ اس سے پہلے مسلسل دو بار سندھ کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
مراد علی شاہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم  کراچی سے حاصل کی۔سید مراد علی شاہ نے میٹرک سینٹ پیٹرک سکول سے کیا۔
انٹر ڈی جے سائنس کالج سے کرنے کے بعد این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ بعدازاں وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سکالر شپ پر امریکہ گئے جہاں  انہوں نے دو مختلف شعبوں میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی۔
مراد علی شاہ کے علاقے کی کیا صورتحال ہے؟
مراد علی شاہ کا آبائی علاقہ ضلع جامشورہ کا قصبہ سیہون ہے۔ سیہون سندھ کا ایک مشہور علاقہ ہے جہاں لال شہباز قلندر کا مزار موجود ہے۔
دو بڑی ہائی ویز سے جڑے اس علاقے کے حالات سندھ کے دیگر علاقوں سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں لال اینٹوں کے کچے پکے مکانات ہیں اور بیشر افراد روزگار کے حصول کے لیے سندھ کے دوسرے شہروں کا رخ کرتے ہیں یا دوسرے شہروں میں آباد ہیں۔
اس علاقے میں زمین زرخیز بھی ہے اور پتھریلی بھی ہے۔ یہاں کاشتکاری کرنے والے کسان سندھ کے سابق وزیراعلی سے نالاں نظر آتے ہیں۔
ضلع جامشورو سے تعلق رکھنے والے ہاری امتیاز سموں کا کہنا ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ کا علاقہ آج بھی صوبے کے سربراہ کی توجہ کا منتظر ہے۔

’سیلاب نے جو تباہ کاری کی اس کا ازالہ نہیں ہو سکا‘

امتیاز سموں نے کہا کہ ’سب نے یہاں آکر بہت اعتماد دلایا کہ نقصان پورا کریں گے، پھر سے آباد کاری کریں گے لیکن صورتحال یہ ہے کہ سیلاب کو گزرے دو سال ہونے کو آرہے ہیں اور ہم اب بھی مقروض ہیں۔‘

سیہون شہر کے رہائشی ظفر شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کا شہر اپنے دو بار کے وزیراعلیٰ کی طرف دیکھ رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’قرض لے کر فصل کے بیچ ڈال رہے ہیں جو آمدنی آتی ہے وہ آدھی قرض میں جاتی ہے باقی دوسری فصل کے لیے رکھ رہے ہیں۔ ہمیں تو محنت کرکے بھی کچھ فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔‘
سیہون شہر کے رہائشی ظفر شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کا شہر اپنے دو بار کے وزیراعلیٰ کی طرف دیکھ رہا ہے۔
’یہاں وہ کام نہیں ہو سکا جس کی یہاں کے رہنے والوں کو اُمید تھی، تعلیم اور صحت کے شعبوں کا برا حال ہے۔ جب اعلیٰ افسران کے دورے ہوتے ہیں تو ہر چیز مصنوعی طور پر سجا سجا کر دکھائی جاتی ہے بعد میں عوام کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سیہون کے ہسپتال میں کبھی ڈاکٹر ہوتے ہیں کبھی نہیں ہوتے، ادویات باہر سے لانے کو کہتے ہیں۔ یہاں رہنے والوں کا حال تو پہلے ہی معاشی طور پر اچھا نہیں ہے ایسے میں یہ سب برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کچھ کہو تو اس کے نتائج کون بُھگتے گا؟‘
احمد علی بھی سیہون کے رہائشی ہے وہ مراد علی شاہ کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کے دور میں یہاں بہت سے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ ’بچوں کے لیے تعلیم کا نظام بہتر ہوا ہے، اس کے علاوہ نوجوانوں کے روزگار کے لیے مراد علی شاہ نے بہت کام کیا ہے اور علاقے کے کئی بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان اب سرکاری نوکری پر تعینات ہیں۔‘

شیئر: