Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائیکلون اسنیٰ، سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں طغیانی کا خدشہ

این ڈی ایم اے نے شہریوں کو ساحل سمندر سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بحیرہ احمر میں ڈیپ ڈپریشن یعنی انتہائی شدید دباؤ والا سسٹم پیدا ہونے سے سائیکلونک طوفان ’اسنیٰ‘ پاکستان کے ساحل سے ہٹ کر مغرب کی جانب بڑھ گیا ہے، اور مزید آگے پیش رفت متوقع ہے۔
سنیچر کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ سمندری طوفان کے باعث صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب اور طغیانی کا خدشہ ہے جس سے کمزور انفراسٹرکچر اور فصلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سمندری طوفان اسنیٰ بحیرہ عرب میں کراچی سے 185 کلومیٹر دور جنوب مغرب، اورماڑہ سے 210 کلومیٹر جنوب اور گوادر سے 370 کلومیٹر جنوب مشرقی حصے میں موجود ہے۔
اسنیٰ کے نتیجے میں پاکستان کے ساحل سمیت حیدرآباد، جامشورو اور دادو میں 60-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوا اور جھکڑ چلنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ کراچی ڈویژن، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، مٹیاری، جامشورو اور دادو میں آج رات تک موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔
جبکہ بلوچستان کے اضلاع حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور گوادر میں بھی کل رات تک آندھی ، جھکڑ اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان ہے۔
ماہی گیروں کو 31 اگست سے یکم ستمبر کے دوران سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے جبکہ عوام کو بھی ساحل پر جانے سے گریز کرنے کا کہا ہے۔ 
عوام کو موسم کی صورتحال سے آگاہ رکھنے کے لیے این ڈی ایم اے نے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ کے نام سے ایک ایپلی کیشن لانچ کی ہے جو گوگل پلے اور آئی او ایس ایپ سٹور پر دستیاب ہے۔  
این ڈی ایم اے کے مطابق جولائی سے شروع ہونے والے مون سون کے سلسلے میں اب تک ملک بھر میں 285 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بلوچستان میں 29, خیبر پختونخوا میں 88، پنجاب میں 106، سندھ میں 50، گلگت بلتستان میں 4 اور پاکستان کے زیراانتظام کشمیر میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔

وادی کمراٹ کو جانے والی سڑک تین مقامات پر دریا میں بہہ گئی۔ فوٹو: بشکریہ ماجد خان

دارالحکومت اسلام آباد میں بارشوں کے باعث کسی قسم کا جانی نقصان نہیں رپورٹ ہوا۔
خیال رہے کہ سال 2022 میں غیر معمولی بارشوں کے باعث ملک کے بیشتر حصے سیلاب کی لپیٹ میں آئے تھے جس سے 1700 افراد ہلاک ہوئے، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا جبکہ 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔
رواں سال پاکستان میں 1961 کے بعد سے اپریل کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش 59.3 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ ملک کے کچھ حصوں میں مئی اور جون کے دوران شدید گرمی پڑی۔
کمراٹ میں پھنسے 200 سیاحوں کو نکال لیا گیا
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر میں واقعہ سیاحتی مقام کمراٹ اور جاز بانڈہ میں پھنسے 450 سیاحوں میں سے 200 کو نکال لیا گیا ہے۔
ایس ایچ او تھل نوروز خان نے بتایا کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو براستہ کالام نکالا گیا ہے جبکہ 250 سیاح اب بھی وہیں موجود ہیں۔
ضلعی انتظامیہ دیر بالا نے کمراٹ میں پھنسے ہوئے سیاحوں کےلیے چار ہوٹل مختص کیے ہیں۔  
کمراٹ میں تیز بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور وادی کمراٹ کو جانے والی سڑک تین مقامات پر دریا میں بہہ گئی۔ جبکہ علاقے میں رابطہ پل کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے راستے مکمل منقطع ہو چکے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سڑک کی بحالی پر تین سے چار دن لگ سکتے ہیں جبکہ سیاحوں کو کالام کے راستے نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

شیئر: