Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں طوفان اسنٰی کا خطرہ برقرار، ماہی گیروں کو سمندر سے دور رہنے کی ہدایت

محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا یہ سپیل 31 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ فوٹو: روئٹرز
بحیرہ احمر میں ڈیپ ڈپریشن یعنی انتہائی شدید دباؤ والا سسٹم پیدا ہونے سے سائیکلونک طوفان ’اسنیٰ‘ کا خطرہ برقرار ہے جو کراچی شہر کو متاثر کر سکتا ہے۔
شدید بارش اور طوفانی ہواؤں کے پیش نظر کراچی بھر میں آج جمعے کو سکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے کچھ علاقوں میں 147 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ مون سون کا حالیہ سپیل 31 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے اردو نیوز کو بتایا کہ انڈین گجرات میں رن آف کچھ کے اوپر موجود ڈیپ ڈپریشن کے سائیکلونک طوفان میں بدلنے کا امکان ہے اور یہ آج رات یا سنیچر کی صبح تک شمال مشرقی بحیرہ عرب اور سندھ کی ساحلی پٹی کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں شہریوں کو ’غیرضروری نقل و حرکت‘ سے منع کیا ہے۔
پاکستان میں متعلقہ حکام نے ماہی گیروں اور تیراکوں کو سمندر میں جانے سے روک دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں طوفان سے شہروں میں سیلاب آنے اور پہاڑی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔
میٹرولاجیکل ڈیپارٹمنٹ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’سازگار موسمی حالات، سطح سمندر کا درجہ حرارت، کم اور متعدل ہواؤں کے باعث سسٹم میں شدت پیدا ہونے سے سائیکلونک طوفان کا خدشہ موجود ہے۔
میٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سمندری حالات 50-60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ’تیز ہواؤں‘ کے ساتھ خراب رہنے کا امکان ہے۔ ماہی گیروں کو اگست کے آخر تک سمندر میں نہ جانے اور شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سائیکلونک طوفان آج رات یا سنیچر کی صبح بحیرہ عرب پہنچ سکتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بندرگاہی شہر کراچی میں بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے سے بجلی منقطع ہوگئی جبکہ موسمی حالات مزید خراب ہونے کے پیش نظر آج سکول بھی بند رہے۔
حکام نے صوبہ سندھ کے دو اضلاع میں فلیش فلڈز کے امکان کے حوالے سے خبردار کیا ہے جو پہلے ہی 2022 کے شدید سیلابوں سے مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکے۔
پاکستان کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے جمعرات کو خبردار کیا تھا کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں صوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کچھ حصوں میں شدید بارشیں اور آندھی طوفان  کا خدشہ موجود ہے۔
جولائی سے شروع ہونے والی بارشوں میں اب تک 250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رواں سال پاکستان میں 1961 کے بعد سے اپریل کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش 59.3 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ ملک کے کچھ حصوں میں مئی اور جون کے دوران شدید گرمی پڑی۔

شیئر: