Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر اور وزیراعظم کا سیاسی رہنماؤں اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں الگ الگ عشائیہ

وزیرِ اعظم نے کہا ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ (فوٹو: وزیراعظم آفس)
پاکستان کے حکمران اتحاد نے ایک ہی دن میں دو جگہ پر اپنی پارلیمانی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اہم سیاسی رہنماؤں، صوبائی گورنروں اور پارلیمانی رہنماؤں جبکہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔
پیر کی شام صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایوانِ صدر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا، جس میں چیئرمین سینیٹ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنر، وزیراعلٰی بلوچستان، اے این پی کے صدر و سینیٹر ایمل ولی خان، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین، سابق نگران وزیراعظم و سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور صدر استحکام پاکستان پارٹی عبد العلیم خان سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت نے شرکت کی۔
صدر مملکت نے اس موقع پر سیاسی اتحاد اور قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو موجودہ سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی چیلنجز سے نکالنے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہوگا۔
صدر مملکت نے جمہوری اداروں کی مضبوطی اور رواداری کے فروغ پر بھی زور دیا۔
سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ نے استحکام اور عوامی ریلیف کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں اور قومی مسائل پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے میں صدر مملکت کی سیاسی بصیرت کو سراہا۔
دوسری جانب وزیراعظم آفس میں ہونے والے عشائیے میں حکومت کی اتحادی جماعتوں کے اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیرِاعظم نے حکومتی امور میں تعاون پر اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور حالیہ معاشی استحکام کو حکومتی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگست میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد تک آنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی معاشی ترقی کی جانب ایک اور قدم ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور اپریل 2022 سے شروع کی گئی جدوجہد کامیاب رہی۔
آج ہم نہ صرف معیشت کو مستحکم کر چکے ہیں بلکہ اسے ترقی کی جانب گامزن بھی کر رہے ہیں۔

پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)

 انہوں نے معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
وزیراعظم نے بجلی کے بلوں کے حوالے سے غریب اور کم آمدنی والے طبقوں کے لئے اقدامات کا وعدہ کیا اور کہا کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائزنگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالا جا سکے۔
اس موقع پر اتحادی جماعتوں کے اراکینِ پارلیمنٹ نے حالیہ معاشی استحکام پر وزیر اعظم کی کوششوں کو سراہا اور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ حکمران اتحاد اپنے ارکان پارلیمنٹ اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے یہ روابط ایسے وقت میں بڑھا رہا ہے جب پارلیمنٹ میں عدلیہ میں اصلاحات کے حوالے سے آئینی بل لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ تاہم حکومت کو ابھی کچھ ووٹوں کی کمی کا سامنا ہے جس کے لیے تگ و دو جاری ہے۔
گذشتہ ہفتے صدر مملکت اور وزیراعظم دونوں نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر جا کر ملاقاتیں کی اور انہیں حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

شیئر: