سعودی عرب، خلیجی ملکوں سے آنے والے مسافروں کی پہلی منزل
گزشتہ سال بین الاقوامی سیاحوں نے 179.8 ارب ڈالر کے اخراجات کیے۔ (فوٹو سبق)
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ میں ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جہاں عام طور پر مشرق وسطیٰ اور خصوصا خلیجی ملکوں کے وزیٹرز کی سفر اور سیاحت کے حوالے سے زیادہ ڈیمانڈ رہی۔
سبق ویب کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے دوران خلیجی و عرب ممالک کا سفر کرنے والے شہریوں میں سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب کے مسافروں کی رہی۔ ان میں 24 فیصد کے ساتھ بحرین سرفہرست ہے۔ اس کے بعد امارات 12 فیصد اور پھر مصر، کویت اور اردن ہیں۔
کویت کے مسافروں کی منزل میں سرفہرست سعودی عرب ہے اور یہ 47 فیصد ہے۔ اس کے بعد امارات 11 فیصد اور پھر بعد ترکی، مصر اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے۔
بحرین سے آنے والے مسافروں کی پہلی منزل سعودی عرب رہا۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات، عمان، قطر اور کویت کا نمبر آتا ہے۔
عمان کے مسافروں کی طلب میں متحدہ عرب امارات 54 فیصد سے سرفہرست ہے جس کے بعد سعودی عرب 17 فیصد دوسرے اور اس کے بعد ترکیہ اور قطر کا نمبر آتا ہے۔
سعودی عرب 19 فیصد کے ساتھ مشرق وسطی کے ممالک سے آنے والے مسافروں میں سرفہرست ہے۔ ترکیہ 12 فیصد کے ساتھ دوسرے، متحدہ عرب امارات 11 فیصد جبکہ مصر 7 فیصد اور بحرین 6 فیصد کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے دوران متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کی جانب سے سفر کرنے کے لیے سب سے زیادہ مطلوب مقامات کی بات کی جائے تو سعودی عرب وہ پہلی منزل ہے جہاں اماراتی باشندوں نے 27 فیصد حصے کے ساتھ سفر کرنے کی درخواست کی۔
اس کے بعد عمانی مارکیٹ 13 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ برطانیہ 11 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر، فرانس کا حصہ 6 فیصد اور اٹلی پانچویں نمبر پر ہے اس کا حصہ 4 فیصد ہے۔
ورلڈ ٹریول کا کہنا ہے اس سال جی سی سی ممالک کے جی ڈی پی میں سیاحت اور سفر کے شعبے کا حصہ 247.1 ارب ڈالر (907 ارب درھم) رہے گا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10.6 فیصد زیادہ ہوگا۔ گزشتہ سال 223.4 ارب ڈالر (820 ارب درھم) رہا۔
2034 تک جی سی سی ممالک کے جی ڈی پی میں سیاحت اور سفر کے شعبے کا حصہ بڑھ کر 371.2 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال مشرق وسطی میں بین الاقوامی سیاحوں نے 179.8 ارب ڈالر کے اخراجات کیے جبکہ اس سال اس میں 10.1 فیصد اضافے کے بعد 198 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں