’کامیابی کی کہانی‘ پیدائشی معذور سعودی خاتون سپورٹس ٹرینر بن گئیں
منال ابوالعلا پیدائیشی طور پر ’کلب فٹ‘ کے مرض میں مبتلا تھیں (فوٹو: العربیہ)
پیدائشی معذور سعودی خاتون نے زندگی کے مشکل ترین لمحات میں بھی ہمت نہ ہاری بالاخر اپنی معذوری کو شکست دیتے ہوئے سپورٹس ٹرینربن گئیں۔
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے منال ابوالعلا کا کہنا تھا’ وہ پیدائیشی طور پر ’کلب فٹ‘ کے مرض میں مبتلا تھیں۔ بچین میں علاج کرایا مگر کوئی افاقہ نہ ہوا۔ اسی مرض کے ساتھ وہ نواجوانی کی عمر کو پہنچ گئیں‘۔
سعودی خاتون نے بتایا ’ ایک وقت ان کی زندگی میں ایسا بھی آیا کہ بیماری کے ہاتھوں اتنی مایوس ہو گئی تھی کہ زندگی ایک بوجھ بن گئی تھی‘۔
مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’ میرے سائز کے جوتے نہیں ملتے تھے جبکہ چلنے پھرنے میں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا‘۔
منال ابوالعلا کا کہنا تھا’ وزارت صحت کے تعاون سے امریکہ میں علاج کے مراحل کا آغاز ہوا اور متعدد آپریشنز کرائے مگر کوئی خاص افاقہ نہ ہوا‘۔
’ایک وقت ایسا آیا کہ ڈاکٹروں نے پاوں کاٹا اور اس کی ہڈیوں کو دوبارہ سیدھا کرکے جوڑا مگر وہ بھی سو فیصد کامیابی نہیں ہوئی‘۔
خاتون کا کہنا تھا’ علاج کرواتے کرواتے تھک چکی تھیں اس دوران ہمت جواب دینے لگی۔ اس موقع پر کمزور لمحے سے کس طرح باہر نکلی وہ ایک الگ داستان ہے تاہم مختصر یہ کہ میں نے خود ہی فیصلہ کیا کہ ہمت نہیں ہاروں گی اور ان مشکل لمحات میں خود کو ثابت کروں گی کہ ’ہمت کرے انسان کو کیا چیز ہے مشکل‘۔
سعودی خاتون نے سپورٹس کلب جوائن کیا اور فزیکل ایکسرسائز کرنے لگیں اس طرح ان کی ہمت بلند ہوتی گئی اور وہ مشکل حالات سے بتدریج باہر آنے لگیں۔
اب منال ابو العلا مارشل آرٹ میں مشرق وسطی اور افریقہ کی ڈپٹی جنرل مینیجر ہیں۔
انہوں نے اس میدان میں 20 سے زیادہ اسناد حاصل کیں اور وہ فٹنس اینڈ سپورٹس کوچ کے فرائض بھی ادا کررہی ہیں۔