Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے تیل یا ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے خلاف خبردار کر دیا

فوجی استعمال کے لیے یورینیم کی 90 فیصد افزودگی کی ضروت ہوتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے اسرائیل کی جانب سے ایٹمی یا تیل تنصیبات پر کسی بھی ممکنہ حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کی وارننگ اس خدشات کے بعد سامنے آئی ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کے تیل یا نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کرے گی۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ عباس آراگچی نے کہا کہ ’ایران کے کسی بھی انفراسٹرکچر پر حملے کا جواب مزید سختی سے دیا جائے گا۔‘
ایرانی وزیرخارجہ کا بیان اسرائیل کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا کہ وہ ایران کے اکتوبر 1 کے میزائل حملوں کے جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
پیر کو ایک سرکاری اعلامیہ جاری ہوا تھا جس کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ایران خطے میں جنگ نہیں چاہتا ہے۔
جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسرائیل کو ایران کے تیل کی تنصیبات پر حملے کے خلاف خبردار کیا تھا۔ ایران سب سے زیادہ خام تیل پیدا کرنے والے دنیا کے 10 ممالک میں شامل ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے جنرل رسول سانیارد نے اتوار کو خبرادار کیا تھا کہ ایران کی تیل اور نیوکلیئر تنصیبات پر کسی بھی طرح کا حملہ ’ریڈ لائن‘ کو عبور کرنے کے مترادف ہوگا۔
فارس نیوز ایجنسی نے ان کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ’کچھ سیاسی رہنماؤں نے ایران کے نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔‘
2022 میں جب ایران کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ ایران کے پاس کیمیائی ہتھیار بنانے کی تکنیکی صلاحیت ہے تو حکومت نے کہا تھا کہ ملک کی نیوکلیئر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
گذشتہ سال ایران نے یورینیم کی افزودگی کے عمل کو آہستہ کیا تھا لیکن بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق 2023 کے آخر میں پھر اسے تیز کرکے 60 فیصد تک کیا گیا تھا۔
فوجی استعمال کے لیے یورینیم کی 90 فیصد افزودگی کی ضروت ہوتی ہے۔
ایران نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے ارادے کی تردید کی ہے اور ایران سے اصرار رہا ہے کہ ان کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
جنرل رسول نے کہا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر کسی قسم کے حملے کا اثر ایران کے جواب پر بھی ہوگا۔

شیئر: