امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ زدہ غزہ کی ’صفائی‘ کا منصوبہ
اتوار 26 جنوری 2025 12:37
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں ایک مختلف جگہ پر مکانات تعمیر کروں گا جہاں فلسطینی امن سے رہ سکیں گے (فوٹو:اے پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اُردن، مصر اور دیگر عرب ممالک زیادہ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں تاکہ علاقہ ’مکمل طور پر صاف‘ ہو سکے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو صحافیوں کے ساتھ 20 منٹ کے سوال و جواب کے سیشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی پر جو بائیڈن کی جانب سے عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آج انہیں بھیج دیا ہے۔ وہ کافی عرصے سے ان کا انتظار کر رہے تھے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے ان بموں کی فراہمی پر عائد پابندی کیوں ہٹائی، امریکی صدر نے کہا کہ ’کیونکہ انہوں ( اسرائیل) نے ان (بموں) کو خریدا تھا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور اتوار کو وہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات کریں گے۔
’میں چاہتا ہوں کہ مصر ان لوگوں کو قبول کرے۔ آپ شاید 15 لاکھ افراد کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ علاقہ بالکل صاف ہو جائے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر اردن کو سراہا اور بتایا کہ انہوں نے بادشاہ سے کہا ہے کہ ’میں چاہتا ہوں کہ آپ مزید کام کریں کیونکہ میں ابھی مکمل طور پر غزہ کی پٹّی کو دیکھ رہا ہوں اور وہاں تباہی ہے۔ واقعی تباہی۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ صدیوں سے تنازعات کی زد میں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ آبادکاری عارضی یا طویل مدّتی ہو سکتی ہے۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’یہ اس وقت تباہ شدہ جگہ ہے۔ تقریباً سب کچھ تباہ ہو چکا ہے اور لوگ وہاں مر رہے ہیں۔ لہٰذا میں کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہوں گا اور ایک مختلف مقام پر مکانات تعمیر کروں گا جہاں وہ (فلسطینی) تبدیلی کے لیے امن سے رہ سکیں۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تاہم، اسرائیلی وزیر خزانہ بزالیل سموترچ نے اتوار کو امریکی صدر کی اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بہتر زندگی شروع کرنے کے لیے دوسرے علاقے تلاش کرنے میں ان کی مدد کرنے کا خیال بہت اچھا ہے۔ وہ دوسری جگہوں پر نئی اور بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘
فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی‘ قرار دیا ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لوگوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کرنے والی یہ تجویز جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی کے زمرے میں آتی ہے۔‘