Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممبئی میں سعودی وزیر صنعت کی سربراہی میں اجلاس

’سعودی، انڈین بزنس کونسل دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر بن ابراہیم الخریف نے  کہا ہے کہ وژن 2030 سعودی عرب اورانڈیا کے درمیان صنعت اور کان کنی کے شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے امید افزا مواقع فراہم کرتا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات بمبئی میں منعقدہ گول میز اجلاس کی صدارت کے دوران کہی ہے جس میں انڈیا کی بڑی صنعتی اور معدنیاتی کمپنیوں کے مالکان اور نمائندگان شریک ہوئے۔
اس موقع پر سرکاری خریداری کی اتھارٹی کے سربراہ عبدالرحمن السماری، نیشنل سینٹر فار انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کے سربراہ انجینئر صالح السلمی، بمبئی میں سعودی قونصل جنرل سلیمان بن عید العتیبی، اور سعودی، انڈین بزنس کونسل کے صدر عبدالعزیز القحطانی بھی موجود تھے۔
وزیر صنعت بندر الخریف نے کہا ہے کہ ’سعودی، انڈین بزنس کونسل دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے‘۔

’زیادہ تر سرگرمیاں جنہیں ہم نافذ کرنے کے خواہاں ہیں، ان میں انڈیا کو بڑی مہارت حاصل ہے‘ ( فوٹو: سبق)

’یہ کونسل کامیاب اور فائدہ مند شراکت داریوں کی تشکیل میں مدد یتاہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور تعاون کے مزید مواقع فراہم کرتا ہے‘۔
الخریف نے کہاہے کہ’جب میں کان کنی اور صنعت کے شعبوں میں اپنی امنگوں کا جائزہ لیتا ہوں اور انڈیا میں موجود صلاحیتوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے ان کے درمیان ایک بڑی ہم آہنگی نظر آتی ہے جو ہمارے تعاون کو انتہائی فائدہ مند بناتی ہے‘۔
’زیادہ تر سرگرمیاں جنہیں ہم نافذ کرنے کے خواہاں ہیں، ان میں انڈیا کو بڑی مہارت حاصل ہے، مثال کے طور پر، آٹوموبائل سیکٹر میں، ہم اس صنعت کو مقامی بنانے پر توجہ دے رہے ہیں کیونکہ مملکت سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جہاں گزشتہ سال گاڑیوں کی درآمد تقریبا 7 لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور ہمیں توقع ہے کہ یہ تعداد جلد ہی ایک ملین سے تجاوز کر جائے گی‘۔
الخریف نے نشاندہی کی کہ مملکت نے تین آٹوموبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو مقامی سطح پر پیداوار شروع کرنے کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، جس کے نتیجے میں 2030 تک گاڑیوں کی سالانہ پیداوار 3 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
فارماسیوٹیکل اور بایوٹیکنالوجی کے میدان میں الخریف نے انڈیا کی اعلیٰ ادویاتی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ مملکت، انڈین کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ اس اہم شعبے میں دستیاب مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔
 

شیئر: