Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوزوکی سوئفٹ کی قیمت میں اضافہ، ’کمپنیاں من مانی کر رہی ہیں‘

کمپنی کی جانب سے نئے قیمت کے اعلان سے قبل سوئفٹ کی قیمت 43 لاکھ 36 ہزار روپے تھی (فوٹو: پاک ویلز)
پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے اپنی چھوٹی کار سوئفٹ جی ایل مینوئل کی قیمت میں 80 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 44 لاکھ 16 ہزار روپے ہو گئی ہے۔
اس سے قبل اس گاڑی کی قیمت 43 لاکھ 36 ہزار روپے تھی۔
کمپنی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نئی قیمتیں عبوری نوعیت کی ہیں اور بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیل کی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گاڑی کی حوالگی کے وقت اگر کوئی اضافی حکومتی ٹیکس یا محصولات لاگو ہوں تو ان کی ادائیگی خریدار کو الگ سے کرنا ہو گی۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حالیہ مہینوں میں کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت میں بہتری دیکھی گئی۔

قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور عوامی مشکلات

کاروباری اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے شعبے میں قیمتوں میں بار بار ہونے والے اضافے نے متوسط اور تنخواہ دار طبقے کے لیے نئی گاڑی خریدنے کا خواب تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
دو برسوں کے دوران گاڑیوں کی قیمتوں میں کئی بار نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں مقامی کرنسی کی قدر میں کمی، درآمدی خام مال پر بڑھتی ہوئی لاگت اور حکومتی سطح پر لگائے گئے نئے ٹیکس شامل ہیں۔

گاڑیوں کے ڈیلرز کا مطالبہ ہے کہ حکومت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے (فوٹو: اے ایف پی)

معاشی تجزیہ کار وکیل الرحمنٰ کے مطابق ’جب پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے تو کمپنیاں یہ بوجھ براہ راست صارفین پر منتقل کر دیتی ہیں لیکن جب کمپنیوں کو ریلیف ملتا ہے تو اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ موجودہ حالات میں کار خریدنا ایک مشکل معاملہ بنتا جا رہا ہے، خاص طور پر جب ایک درمیانے درجے کی چھوٹی کار کی قیمت 40 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی ہو۔‘

سوئفٹ کی خصوصیات اور مارکیٹ میں مقابلہ

سوئفٹ جی ایل مینوئل ماڈل اپنے 1200 سی سی پیٹرول انجن، چھ ایئر بیگس، ہل سٹارٹ اسسٹ سسٹم (ایچ اے ایس)، ایٹنی لاک بریکنگ سسٹم (اے بی ایس) اور متعدد جدید خصوصیات کی وجہ سے اپنی نوعیت کی ایک مکمل گاڑی مانی جاتی ہے۔
اس کی بناوٹ جدید اور تیز انداز کی ہے جو نوجوان طبقے کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے۔ تاہم صارفین کی ایک بڑی تعداد نے گاڑی کے اندرونی حصے میں پلاسٹک کے زیادہ استعمال پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، جس سے اس کی مجموعی معیار متاثر ہوتا ہے۔
مارکیٹ میں سوزوکی سوئفٹ کا مقابلہ ٹویوٹا یارس، ہونڈا سٹی اور چینی ماڈل چنگان ایلسون جیسے ماڈلز سے ہے۔
ان گاڑیوں کے مقابلے میں سوئفٹ نسبتاً چھوٹی اور آسانی سے چلائی جانے والی تصور کی جاتی ہے، تاہم قیمت میں اضافے نے خریداروں کو دیگر متبادل گاڑیوں پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئے روز اضافوں نے نئی گاڑی کو متوسط طبقے کے لیے خواب بنا دیا ہے (فوٹو: انسپلیش)

کاروباری حکمت عملی یا مجبوری؟

پاک سوزوکی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کو پیداواری اخراجات میں اضافے، پرزہ جات کی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسی لیے قیمتوں میں اضافہ کمپنی کی مجبوری بن چکا ہے۔ دوسری جانب صارفین کا کہنا ہے کہ اتنی تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف عام خریدار کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ کار مارکیٹ کی مجموعی ترقی کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔
گاڑیوں کے ڈیلرز کی تنظیم کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کا کہنا ہے کہ  گاڑیوں کی فروخت میں واضح کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیاں اپنی من مانی کررہی ہیں اور انہیں روکنے و الا کوئی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب صرف وہی افراد گاڑی خرید پا رہے ہیں جو یا تو بڑے کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں یا غیر معمولی مالی وسائل رکھتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ  خام مال پر محصولات میں کمی کر کے گاڑیوں کی قیمت میں کمی لائی جا سکتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ مقامی سطح پر گاڑیاں اسمبل کرنے والوں کی اجادہ داری کو ختم کیا جاسکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر موجودہ اقتصادی صورتحال برقرار رہی اور کار ساز اداروں نے قیمتوں میں کمی کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہ اپنائی تو مستقبل میں گاڑیوں کی فروخت میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے۔
اس تناظر میں حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ وہ گاڑیوں کے شعبے میں استحکام لانے کے لیے خام مال پر محصولات میں کمی کرے اور مقامی صنعت کو سہولت فراہم کرے تاکہ گاڑیوں کی قیمتیں عام صارفین کی دسترس میں آ سکیں۔

 

شیئر: