پاکستان کے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے لوگوں کے ہاتھوں کالے ریچھ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسے ظلم کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘
عرب نیوز کے مطابق ریچھ کو ہلاک کرنے کا واقعہ گلگت بلتستان میں پیش آیا۔
سنیچر کو وزارت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے جانور کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
دبئی ایئرپورٹ پر عراقی طیارے سے ریچھ کے ’فرار‘ کی تحقیقاتNode ID: 785881
-
یورپی ممالک میں ریچھوں اور بھیڑیوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟Node ID: 878786
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں تین افراد کو ایک بے سدھ ریچھ کو پہاڑی سے نیچے دھکیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی انتظامیہ اس واقعے کا پہلے ہی نوٹس لے چکی ہے اور پولیس مقامی لوگوں کی مدد سے ان افراد کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے جو واقعے میں ملوث تھے۔
ڈاکٹر مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگلی حیات کے خلاف اس قسم کے متشدد واقعات ناقابل قبول ہیں اور ان کو کسی بھی قسم کے حالات میں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
بیان کے مطابق ’محکمہ جنگلی حیات کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘

وفاقی وزیر کی جانب سے جنگلی حیات کے تحفظ اور تمام علاقوں میں ان کے تحفظ کے حوالے سے قوانین کے نفاذ کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مقامی افراد کا کردار بہت ضروری ہے۔
جانوروں کے ساتھ ظلم کے واقعات پاکستان میں کچھ زیادہ نئی بات نہیں ہے۔ جون 2024 میں صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ایک زمین دار نے اس اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کا حکم دیا تھا جو اس کی فصلوں میں گھس گیا تھا۔
کچھ روز بعد ایک اور اونٹ مردہ حالت میں ملا تھا جس کی ٹانگیں کٹی ہوئی تھیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن ریچھ نچانے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
یہ قدیم ادوار سے چلا آنے والا ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں کچھ لوگ ریچھ، بندر اور دوسرے جانوروں کو تربیت دے کر گلیوں میں نچاتے ہیں جبکہ اسی طرح بعض علاقوں میں ریچھ اور کتوں کی لڑائی کروائی جاتی ہے جس میں اکثر جانور بری طرح زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہو جاتے ہیں۔