فلسطین کے حامی سماجی کارکنوں اور امدادی سامان لے کر ایک اور کشتی اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہوئی ہے، اس سے ایک ماہ قبل بھی ایک کشتی فلسطین پہنچی تھی جس میں سوار افراد کو اسرائیل نے حراست میں لینے کے بعد ڈی پورٹ کر دیا تھا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘ کی دی ہنڈالا نامی کشتی اتوار کو اٹلی کے شہر سسلی سے روانہ ہوئی جس میں 15 افراد سوار تھے۔
روانگی کے وقت بندرگاہ پر متعدد افراد الوداع کہنے کے لیے موجود تھے جنہوں نے فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
مزید پڑھیں
کشتی میں طبی سامان، خوراک اور بچوں کی دوائیاں رکھی گئیں اور وہ ایک ہفتے کے سفر کے بعد غزہ کے ساحل پر پہنچے گی۔
مارچ میں اسرائیل نے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کے بعد امداد کی ناکہ بندی کرد ی تھی جسے مئی میں جزوی طور پر کھولا گیا۔
یہ کشتی جنوب مشرقی اٹلی کے گلیپولی میں رکے گی جہاں بائیں بازو کی فرانس انبوڈ پارٹی (ایل ایف آئی) کے دو ارکان کے سوار ہونے کی امید ہے۔
یہ اقدام میڈلین نامی ایک اور کشتی کی روانگی کے چھ ہفتے بعد ہوا ہے جو اٹلی سے گریٹا تھنبرگ سمیت امداد اور کارکنوں کو لے کر غزہ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ اسرائیلی حکام نے غزہ کے ساحل سے 185 کلومیٹر مغرب میں میڈلین کو روک لیا تھا۔
18 جولائی کو ممکنہ طور پر کشتی پر سوار ہونے والے فرانس انبوڈ پارٹی کے دو ارکان میں سے ایک گیبریل کیتھلا نے کہا کہ ’یہ غزہ کے بچوں کے لیے ایک مشن ہے، انسانی ناکہ بندی کو توڑنے اور نسل کشی پر خاموشی کو توڑنے کے لیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہم غزہ پہنچ جائیں گے لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی ایک اور خلاف ورزی ہوگی۔‘
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کم از کم 57 ہزار 882 فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو مصدقہ سمجھتی ہے۔